1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اب کسی صحافی پر حملہ نہ ہو، حامد میر کی تنبیہ

29 مئی 2021

سینیئر پاکستانی صحافی حامد میر نے بہ ظاہر پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کیا ہے کہ وہ صحافیوں پر حملوں سے باز رہے، دوسری صورت میں وہ بہت سی ایسی باتیں کہنے لگیں گے، جو اب تک انہوں نے نہیں کہیں۔

https://p.dw.com/p/3u9cW
Pakistani TV Journalist Hamid Mir
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

حال ہی میں تین نامعلوم افراد نے اسد طور نامی صحافی کے گھر گھس کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جب کے متعدد صحافیوں کی جانب سے اس حملے کا شبہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسد طور نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا تھا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے 'پاک فوج زندہ باد اور آئی ایس آئی زندہ باد‘ کے نعرے لگوائے گئے۔

اسی تناظر میں صحافیوں کی جانب سے ہوئے احتجاجی مظاہرے میں حامد میر نے نہایت تندوتیز خطاب میں کہا، ''اگر اب آپ ہمارے گھر میں گھس کے ماریں گے، تو ہم آپ کے گھر میں تو نہیں گھس سکتے کیوں کہ آپ کے پاس ٹینک اور بندوقیں ہیں۔ لیکن ہم آپ کے گھر کے اندر کی باتیں آپ کو بتائیں گے اور یہ بھی بتائیں گے کہ کس کی بیوی نے کس کو کیوں گولی ماری۔‘‘

اس خطاب میں حامد میر کے علاوہ عاصہ شیرازی نے بھی اسد طور پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک میں آزادی صحافت کو درپیش مسائل پر کھل کر بات کی۔ پاکستان میں عموماﹰ عوامی سطح پر ایسا کم کم دیکھنے میں آتا ہے کہ فوج کو اس طرح براہ راست مخاطب کیا جائے۔

حامد میر کے اس خطاب کی بازگشت سوشل میڈیا پر بھی دکھائی دی۔ جہاں ایک طرف پاکستانی صارفین نے اس کی حمایت کی تو دوسری جانب پاکستان میں حامد میر کی جانب سے 'فوج پر تنقید‘ پر ان کی گرفتاری کے لیے بھی ٹرینڈ چلائے گئے۔

خود حامد میر نے کالم نگاہ شمع جونیجو کی جانب سے پوسٹ کردہ اس ویڈیو خطاب پر رائے دیتے ہوئے لکھا، 'اب آپ دیکھیں گے کہ پچاس ہزار روپے مہینے پر بھرتی کئے گئے کئی وی لاگرز میدان میں آئیں گے ہم پر الزامات لگا کر اپنی تنخواہ حلال کریں گے لیکن پاکستان کے عوام کو سب پتہ چل چکا ہے کہ فارن ایجنڈے پر عمل درآمد کرانے والے کون ہیں؟‘‘

 

ایک صارف شاہد بھٹی لکھتے ہیں، ''حامد میر نے پاکستانی آرمی کو دھمکا کر تمام حدیں عبور کر لیں ہیں۔ اب بال حکومت اور فوج کے کورٹ میں ہے۔ انہوں نے ہمیشہ دشمنوں کی مدد کی ہے۔ اب انہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔‘‘

ایک اور صارف خرم سلام لکھتے ہیں، ''حامد میر کی جانب سے عائد کردہ الزامات انتہائی سنجیدہ ہیں۔ انہیں اپنے ہر دعوے کا ثبوت مہیا کرنا چاہیے۔ کسی کو بھی ایسے ادارے کی تضحیک کا حق نہیں، جو ہمارے مستقبل کے لیے قربانیاں دیتا ہو۔‘‘

سیاسی رہما میاں افتخار حسین اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھتے ہیں، 'اسد علی طور کے گھر میں گھس کر جو انتہائی ظلم، بربریت کا مظاہرہ کیا گیا اسکے خلاف صحافی برادری نے کھل کر اپنے حق کیلئے آواز اٹھائی۔ حامدمیر، عاصمہ شیرازی، مننزہ جہانگیر نے حیرت انگیز جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔ریاست انتقام میں آنے کے بجائے اپنا قبلہ درست کرے۔‘‘