اب آئس کریم دیر سے پگھلا کرے گی، لیکن کیسے؟
4 ستمبر 2015آآئس کریم خوش ذائقہ ہوتی ہے اور گرمی کے موسم میں تو اس کی لذت میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ لیکن جب یہ پگھلنا شروع کرتی ہے تو معاملہ خراب ہو جاتا ہے۔ انگلیاں چپکنے لگتی ہیں اور کبھی کبھار تو کون یا کپ میں سے ٹپکتی ہوئی آئس کریم کپڑوں کو بھی خراب کر دیتی ہے۔ تاہم آئس کریم کے شائقین کی اب اس سارے مسئلے سے جلد ہی جان چھوٹنے والی ہے۔ اس طرح کہ اسکاٹ لینڈ کے محققین نے اب ایسی آئس کریم ایجاد کر لی ہے، جوبہت دیر سے پگھلا کرے گی۔ ان محققین کے مطابق اس سارے عمل کو عام کرنے میں تین سے پانچ سال لگ سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا کی محقق کیٹ میکفی بتاتی ہیں کہ اگر آئس کریم میں شیرے کی بجائے ایک خاص قسم کی پروٹین استعمال کی جائے تو آئس کریم کے پگھلنا شروع ہونے تک کا وقت بڑھایا جا سکتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس طرح آئس کریم کی صرف ہیئت ہی قدرے ٹھوس نہیں ہو گی بلکہ وہ اور زیادہ کریم والی ہو جائے گی۔ اس پروٹین کا نام ہے BsIA ، جس کا تعلق ایک بیکٹیریا سے ہے اور اس وجہ سے بالکل قدرتی ہے۔
کیٹ میکفی کے بقول اس خاص پروٹین کو کھانے پینے کی دیگر اشیاء میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور خاص طور پر ایشیائی کھانوں میں۔ ’’یہ سو فیصد قدرتی اجزاء پر مشتمل ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی کیمیائی مادہ شامل نہیں ہے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ یہ پروٹین آئس کریم میں استعمال کی جانے والی چربی، پانی اور ہوا کے ذرات کو ایک دوسرے سے ملانے کا کام کرتی ہے۔ اس وجہ سے یہ تمام اجزاء ایک دوسرے سے اس قدر مضبوطی سے جڑ جاتے ہیں کہ آئس کریم کے پگھلنے کی رفتار انتہائی کم ہو جاتی ہے۔
تاہم محققین کو ابھی تک اس بات کا علم نہیں کہ اس پروٹین والی آئس کریم کا ذائقہ اصل میں کیسا ہو گا۔ خاتون ریسرچر کیٹ میکفی نے مزید بتایا، ’’ہم نےBsIA استعمال کرتے ہوئے بہت زیادہ وینیلا تو تیار کر لیا ہے لیکن ابھی تک اس کا ذائقہ چکھنے کا موقع نہیں ملا۔‘‘ انہیں امید ہے کہ اس طریقہ کار سے تیار کی گئی آئس کریم کے ذائقے پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔