1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ: سیاست دانوں اور ماہرین کی تشویش

عبدالستار، اسلام آباد
26 اکتوبر 2020

سیاست دانوں اور ماہرین نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ پر تشویش ظاہر کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہےکہ پاورڈویژن میں تقریباً تین کھرب روپے کے پبلک فنڈز کو یا تو صیح طرح استعمال نہیں کیا گیا یا اس میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/3kSiF
Pakistan Lahore | Geldmarkt | Straße in Lahore
تصویر: DW/T. Shahzad

سیاست دانوں اور ماہرین نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی اس حالیہ رپورٹ پر اظہار تشویش کیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاور ڈویژن میں تقریباً تین کھرب روپے کے پبلک فنڈز کو یا تو صیح طرح استعمال نہیں کیا گیا یا اس کے استعمال میں بے ضابطگیاں کی گئیں۔

ان بے ضابطگیوں کا انکشاف آڈٹ رپورٹ دوہزار انیس بیس میں کیا گیا ہے۔ انگریزی روزنامہ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ آٹھ ماہ کی تاخیر کے بعد حال ہی میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاور ڈویژن اور اس سے منسلک اداروں کے تین سو اٹھارہ ایسے کیسز ہیں، جس میں دو اعشاریہ نو سو پینسٹھ کھرب روپے کا صیح معنوں میں استعمال نہیں کیا گیا۔

تشویش کی لہر

پی پی پی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر کا کہنا ہے کہ اگررپورٹ کوسنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی متعلقہ ادارے کا احتساب کرے گی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "پاکستان کے پاور سیکٹر کے مسائل بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ دو کھرب سے زیادہ کا گردشی قرضہ ہوگیا ہے، جس میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔  ان تمام عوامل کی وجہ سے بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوگا، جس سے عام آدمی کی مشکلات مزید بڑھیں گی۔ اگر حکومت نے اے جی پی کی رپورٹ کے اعتراضات کو دور نہ کیا تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اس کا احتساب کرے گی۔ اتنے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں باعث تشویش ہے۔"

Pakistan Lahore | Geldmarkt | Neue Währung in Lahore
لاہور میں ایک خاتون نئے کرنسی نوٹ بیچ رہی ہیں۔تصویر: DW/T. Shahzad

معروف معیشت دان قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی مالی مشکلات میں مےید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اب آئی ایم ایف کہے گا کہ بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کریں، جس سے صنعتی پیداوار متاثر ہوگی کیونکہ بجلی کے مہنگے ہونے سے لاگت بڑھے گی اور ممکنہ طور پر پیداوار اور ایکسپورٹ متاثر ہوگی، جس کی وجہ سے مزید بے روزگاری بڑھے گی۔"

ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے بجٹ سے تجاوز کرنے پر متعلقہ ڈویژن کے فنڈز فوری طور پر روک دینے چاہیں۔ "ہمارے ہاں بجٹ کے بعد ضمنی بجٹ آتا ہے، جس پر بحث نہیں ہوتی اور ایسے ہی اسے منظور کر لیا جاتا ہے۔ اگر کسی ڈویژن کو ایک سہ ماہی میں فرض کریں پچیس ارب روپے خرچ کرنے ہیں اور وہ تیس ارب خرچ کرتی ہے، تو اس کے بجٹ کو روک لینا چاہیے۔ اس کے علاوہ نوکر شاہی کے افراد کے سیر سپاٹے ختم کرنے چاہییں تاکہ اخراجات کو کنٹرول کیا جا سکے۔"

صنعت کا جنازہ

 

معروف صنعت کار فیصر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ بہت پریشان کن ہے۔ "مہنگی بجلی ہونے کے باوجود گردشی قرضہ پانچ سو سے چھ سو ارب روپے سالانہ بڑھ رہا ہے۔ ہماری صنعتیں پہلے ہی بھارت اور بنگلہ دیش سے مقابلہ نہیں کر پارہی ہیں، تو اب جب بجلی مزید مہنگی ہوگی تو صنعت کا تو جنازہ نکل جائے گا۔ پچاس فیصد روپے کی قیمت میں کمی کے باوجود صرف دو فیصد ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے لیکن اب اس رپورٹ کے بعد پاکستان کی مالی مسائل میں بے گناہ اضافہ ہوگا۔"

Pakistanische Münzen Rupie in Karachi
روپے کی قیمت مسلسل گر رہی ہے۔ تصویر: Imago

پی ٹی آئی ایکشن کرے گی

 

 پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان کا کہنا ہے کہ ہم رپورٹ کو سنجیدگی سے لیں گے۔ "حکومت پوری کوشش کرے گی کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں جو اعتراضات یا انکشافات ہیں، ان پر کام کیا جائے۔ بے ضابطگیوں یا کرپشن کا سدباب کیا جائے۔ چاہے ایسے کاموں میں ارکان اسمبلی، وزیر یا بیوروکریٹس ملوث ہوں سب کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ خان صاحب نے ماضی میں بھی سولہ سولہ اراکین کو کرپشن کے الزامات پر پارٹی سے نکالا ہے اور اب آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بھی اگر کسی کا نام آیا تو سخت احتساب ہوگا۔"

عبد الستار اسلام آباد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید