1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آنگ سان سوچی کو مزید چار سال قید کی سزا سنا دی گئی

10 جنوری 2022

آنگ سان سوچی کو تین مجرمانہ الزامات میں سزا سنائی گئی ہے۔ سوچی کو تقریباً ایک درجن مقدمات کا سامنا ہے۔ ان مقدمات میں انہیں زیادہ سے زیادہ 100 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/45L5s
تصویر: Koen van Weel/picture alliance /ANP

میانمار کی ایک خصوصی عدالت نے نوبل انعام یافتہ 76 سالہ آنگ سان سوچی کو مزید چار سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ سوچی کو گزشتہ سال فروری میں فوج کے اقتدار سنبھالنے کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔

سوچی کو کن الزامات پر سزا سنائی گئی ہے؟

میانمار کی اس رہنما کو غیر قانونی طور پر واکی ٹاکیز درآمد کرنے کے الزام پر دو سال کی سزا سنائی گئی ہے۔  سگنل جیمرز کے ایک سیٹ کو غیر قانونی طور پر رکھنے پر انہیں ایک سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ دونوں الزامات ان کے گھر کی تلاشی لیے جانے سے حاصل ہونے والے ثبوتوں کی بنیاد پر عائد کیے گئے۔ یہ دونوں سزائیں ایک ساتھ لاگو ہوں گی۔

سوچی کو  کورونا وائرس کے باعث عائد حکومتی پابندیوں کی خلاف ورزی پر بھی دو سال کی سزا سنائی گئی ہے۔  دسمبر کے آغاز میں بھی سوچی کو ایک دوسرے مقدمے میں چار برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ملکی فوجی جنتا کے سربراہ من آنگ ہلینگ نے بعد ازاں اس سزا کو نصف کر دیا اور کہا تھا کہ وہ دارالحکومت نیپیداو میں اپنے گھر میں نظر بند رہ کر اپنی سزا کی مدت کو مکمل کر سکتی ہیں۔  ان تمام مقدمات میں سوچی کو ایک سو سال کی سزا ہو سکتی ہے۔

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف نوجوان شہریوں کا احتجاج

ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں اور فوجی قبضے کو قانونی حیثیت دیتے ہوئے ان کے سیاسی کیریئر کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے برما نیوز انٹرنیشنل کی سربراہ ٹن ٹن نیو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ الزامات آنگ سان سوچی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لیے چلائے جا رہے ہیں، ''یہ بالکل بھی حیران کن نہیں ہے۔ فوجی حکومت آنگ سان سوچی کو برما کی سیاست سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ یہ سب بہانے ہیں۔ ہمیں حیرانی نہیں ہے لیکن ہمیں بہت دکھ ہے کہ ہمارے ملک کی ایک لیڈر کو  برما کے لوگوں سے دور رکھا جا رہا ہے جن پر اب روزانہ حملے کیے جا رہے ہیں اور انہیں ہلاک کیا جا رہا ہے۔‘‘

 فوجی اقتدار میانمار کی عوام کے لیے کیسا رہا؟

میانمار کی فوج نے ان پرامن مظاہرین کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کیا ہے، جنہوں نے اقتدار پر فوجی قبضے کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔

سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ سیاسی قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم اسسٹنس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فوجی کریک ڈاؤن میں چودہ سو شہری ہلاک ہوئے۔

فوج نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ سوچی کو کس مقام پر حراست میں رکھا جائے گا۔

ب ج، ا ا (ادتیا شرما)