آلودہ غذا ئی بیماریاں، ہر سال لاکھوں اموات کا سبب
3 دسمبر 2015حالی ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ میں اس عالمی ادارے نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ کروڑ انسانوں کی بیماریاں کا سبب آلودہ غذا کا استعمال بنتا ہے۔ با الفاظ دیگر دنیا بھر میں رونما ہونے والی اموات میں سے ہر دس میں سے ایک موت کے پیچھے نقصاندہ یا آلودہ غذا کے استعمال کا ہاتھ ہوتا ہے۔ مزید برآں یہ امر نہایت تشویش ناک ہے کہ آلودہ غذا کے استعمال کے سبب ہر سال ہلاک ہونے والوں میں ایک لاکھ پچیس ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
غذائی آلودگی بیکٹیریا سلمونیلا، مختلف اقسام کے وائرس، پیراسائٹس نباتاتی یا حیوانی زہر جسے ٹاکسن کہتے ہیں اور مختلف کیمیکلز سے جنم لیتی ہیں۔ ان غذاؤں کے استعمال کے نتائج زیادہ تر متلی، اسہال اور قے کے طور پر عارضی علامات کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں تاہم یہ طویل المدتی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق ان میں کینسر، گردے یا جگر کی ناکامی، دماغ کے امراض، مرگی اورگٹھیا،جیسی بیماریاں خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ کے فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کاسواکی میاگیشیما نے کہا ہے کہ مذکورہ اعداد و شمار دراصل محتاط اندازوں کے مطابق بتائے گئے ہیں جبکہ آلودہ غذا کا استعمال کرنے والوں کی سالانہ ہلاکتوں کی اصل تعداد ان سے کہیں زیادہ ہے۔
عالمی ادارے نے اس سلسلے میں غذا کی آلودگی کی وجوہات کے بارے میں جو چھان بین کی اُس میں اُن طریقوں کا بھی تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے جو غذا ئی تجارت اور ان کی فروخت کے لیے بروئے کار لائے گئے ہیں۔
ڈاکٹر کاسواکی میاگیشیما کہتے ہیں،’’ غذائی آلودگی کے مسئلے کا جُزوی طور پر تعلق فوڈ ٹریڈنگ یا غذائی تجارت سے بھی ہے۔ اگر ایک ملک میں فوڈ سیفٹی یا غذائی تحفظ کی صورتحال کمزور ہے اور یہ ملک دوسرے ممالک کو فوڈ سپلائی کرتا ہے تو فوڈ پروڈکشن سسٹم یا غذائی تیاری کے نظام کے پورے سلسلے کو کمزور بنا دے گا،‘‘۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر ریڑی لگا کر غذائی اجزا فروخت کرنے والے کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ جو غلط اور غیر صحت بخش طریقہ کار اختیار کرتے ہیں وہ بھی بہت سے ممالک میں غذائی معیار کی خرابی اور آلودگی کا سبب بنتا ہے۔