1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں لاک ڈاؤن میں نرمی

28 اپریل 2020

آسٹریلیا میں حکام نے نقل و حمل پرعائد پابندیوں میں نرمی اور ساحل سمندر کو کھولنا شروع کر دیا ہے جبکہ نیوزی لینڈ میں لوگ اب اپنے کام پر لوٹنے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3bUqN
Australien badende Frauen in Weihnachtskostüm in Sydney
تصویر: Getty Images/M. Evans

جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے سبب پچاس ہزار کاروباریوں کے دیوالیہ ہونے خدشہ ہے۔

عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد تیس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹیو کیری لیم نے اعلان کیا ہے کہ چار مئی سے بتدریج لوگ کام پر لوٹنا شروع کر دیں گے۔  حالانکہ ابھی حکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ سفر اور سوشل ڈیسٹنسنگ کے تعلق سے جو پابندیاں عائد ہیں ان میں کتنی نرمی کی جائے۔  اس دوران ہانگ کانک میں مسلسل دوسرے روز کووڈ 19 سے کسی نئے شخص کے متاثر ہونے کا واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔  جنوری میں اس وبا کے پھوٹنے کے بعد سے ہانگ گانگ میں مجموعی طور پر 1038 افراد اس سے متاثر ہوئے اور چار صرف افراد ہلاک ہوئے۔   

نیوزی لینڈ میں حکام نے الرٹ کی سطح چار سے کم کر کے تین کر دی ہے جس کی وجہ سے چار ہفتے کے لاک ڈاؤن کے بعد اب لوگ آہستہ آہستہ معمولات زندگی کی طرف واپس آنے لگے ہیں۔ نقل و حمل پر عائد بعض سخت پابندیوں میں نرمی کے سبب 28 اپریل منگل کی صبح تقریباً چار لاکھ افراد کو کام پر لوٹنے کی اجازت دی گئی ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ارڈرین کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن اور سخت پابندیوں کے سبب ہی ملک میں کورونا وائرس سے سب سے کم لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں مجموعی طور پر  1124 کووڈ 19 کے مصدقہ کیسز سامنے آئے جس میں سے 19 افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے قومی ریڈیو سے بات چیت میں کہا، ''ہم یہ بات اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ نیوزی لینڈ میں یہ وبا کمیونٹی سطح پر نہیں پھیلنے پائی۔ اور عقلمندی اس بات میں ہے کہ اب ہمیں اسی پر قائم رہنا ہے۔''

حکام کے مطابق سوشل ڈسٹینسنگ کے اصول و ضوابط پر اب بھی سختی سے عمل کیا جائیگا اور ہیئر سیلون، مالز اور اس طرح کی دیگر عوامی خرید و فروخت کے تمام مقامات اب بھی بند رہیں گے۔ 

آسٹریلیا نے بھی کورونا وائرس کے تعلق سے عائد پابندیوں میں نرمی کا آغاز کر دیا ہے۔ انفیکشن میں مستقل کمی درج ہونے کے بعد حکام نے سڈنی کے معروف ساحل سمندر 'بونڈی' اور دیگر بیچز کو اٹھائیس اپریل منگل سے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔  ملکی سطح پر آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں کورونا کے تقریباً نصف کیسز ہیں اور حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ جمعے سے غیر ضروری نقل و حمل پر عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے گی جس کے بعد دو افراد کو دوست یا رشتے دار کے گھر ملاقات کے لیے جانے کی اجازت ہوگی۔

Neuseeland | Coronavirus | Premierministerin Jacinda Ardern
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ارڈرین کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن اور سخت پابندیوں کے سبب ہی ملک میں کورونا وائرس سے سب سے کم لوگ ہلاک ہوئے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/M. Mitchell

آسٹریلیا میں مجموعی طور پر 6723 افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے جبکہ اب تک 48 کی موت ہوچکی ہے۔ حکام نے سوشل ڈسٹینسنگ کے اصولوں کو لازمی قرار دیا تھا جس کے بعد نئے کیسز میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔  اس دوران حکام نے لوگوں کی جانچ کا عمل بھی تیز کر دیا ہے اور لوگوں کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ اگر ان میں کورونا وائرس کی کوئی علامت نہ ہو تب بھی انہیں اس کی جانچ کروانی چاہیے۔

ادھر جرمنی میں خردہ بازار کی ایک تنظیم 'دی جرمن ریٹیل فیڈریشن' (ایچ ڈی ای) کا کہنا ہے کہ کورونا بحران کے سبب کوئی پچاس ہزار  کاروباریوں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے۔  کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے جرمنی میں بھی چار ہفتوں تک کے لیے پابندیاں عائد کی گئی تھیں جس کی وجہ سے تمام غیر ضروری اسٹور بند کرنے پڑے۔ ایچ ڈی ای کے سربراہ اسٹیفان گینتھ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کے سبب تقریبا ساڑھے بتّیس ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے جس کی بھرپائی مشکل ہے۔ 

گینتھ کا کہنا ہے کہ اس سے ہر روز ایسے کاروباریوں کو یومیہ تقریباً ایک ارب یورو کا نقصان پہنچا ہے اور اب جبکہ اس طرح کی بہت سی دکانوں کے کھولنے کی اجازت ملی ہے تو خریداروں کی تعداد بہت کم ہے۔ ان کا کہنا ہے اب بھی ایسے افراد کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔  ''ہمیں اب اس بات کا خوف ستا رہا ہے کہ شہر کے تجارتی مراکز اب کورونا وائرس کی وبا سے پہلے جیسے نہیں نظر آئیں گے اور بہت سی دکانیں غائب ہوجائیں گی۔''

ادھر محنت کشوں سے متعلق اقوام متحدہ کی عالمی تنظیم 'انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن'  (آئی ایل او)  نے حکومتوں اور ملازمین پر زور دیا ہے کہ دوسری کورونا وائرس لہر سے بچنے کے لیے کام کاج کی جگہوں پر صفائی ستھرائی اور تحفظ کے معیار کو قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔  تنظیم نے یہ اعلان ایک ایسے وقت کیا ہے جب دنیا کے کئی ملکوں نے پابندیوں میں نرمی کا  اعلان کرتے ہوئے لوگوں کو کام پر لوٹنے کی اجازت دے  دی ہے۔

آئی ایل او کے سربراہ گائے رائڈر نے ایک بیان میں کہا، ''ہماری تمام افرادی قوت کی حفاظت اور صحت بہت اہم ہے۔ ایک متعدی بیماری کے پھیلنے کی صورت میں، ہم اپنے ورکروں کی حفاظت کیسے کرتے ہیں، یہ اس بات کا واضح ثبوت ہوگا کہ ہماری کمیونٹیز کتنی محفوظ ہیں۔'' ادارے نے کام کی جگہوں پر سوشل ڈسٹینسنگ پر سختی سے عمل کرنے اور صفائی کے اقدامات پر زور دیا ہے۔

ص ز / ج ا (ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں