1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلوی وزیر اعظم کے دورہ چین سے کیا توقعات ہیں؟

6 نومبر 2023

آسٹریلیا کی کوشش ہے کہ تجارتی روابط پر توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ رکاوٹوں سے ملک کی برآمدات کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ چند برسوں کے دوران تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4YR54
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البینیز
شنگھائی میں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے البینیز نے تعاون پر مبنی تعلقات کے باہمی فائدے پر زور دیا اور چین کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تعمیری روابط برقرار رکھنے کا عہد بھی کیاتصویر: Lukas Coch/AP/picture alliance

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البینیز اتوار کے روز چین پہنچے اور اس طرح گزشتہ سات برسوں کے دوران بیجنگ کا دورہ کرنے والے وہ پہلے آسٹریلوی وزیر اعظم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھ تعمیری مصروفیت کا پیغام لے کر آئے ہیں۔

چین نے جاسوسی کے الزام میں قید آسٹریلوی صحافی کو رہا کر دیا

شنگھائی میں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے البینیز نے تعاون پر مبنی تعلقات کے باہمی فائدے پر زور دیا اور چین کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تعمیری روابط برقرار رکھنے کا عہد بھی کیا۔

امریکہ اور برطانیہ نے آسٹریلیا کو جوہری آبدوزیں فراہم کرنے کے منصوبے کا اعلان کر دیا

انہوں نے کہا، ''ممالک کے درمیان تعمیری اقتصادی مشغولیت سے تعلقات استوار کرنے میں مدد ملتی ہے۔۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ جس حکومت کی میں قیادت کر رہا ہوں، وہ چین کے ساتھ تعمیری کام جاری رکھے گی۔''

چین اور جزائر سلیمان میں معاہدے سے ہند بحرالکاہل میں امریکہ کی پریشانیوں میں اضافہ

البینیز کے مطابق چین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں اس کا نقطہ نظر ''صبر اور دانستہ طور پر محتاط'' رہا ہے، جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ دونوں ممالک کے مفادات پر توجہ دی جائے ''کیونکہ اچھی سفارت کاری کے لیے یہ بہتر طور پر کام کرتا ہے۔''

امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کا مشترکہ طور پر ہائپرسونک ہتھیاروں کی تیاری کا عزم

تجارتی مذاکرات کو ترجیح

آسٹریلوی وزیر اعظم البینیز کے دورے کے دوران تجارتی بات چیت اہم توجہ کا مرکز ہو گی۔ اس میں ان رکاوٹوں کو کم کرنا بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے آسٹریلوی برآمدات اربوں ڈالر سے متاثر ہوئی ہیں اور مستقبل کے تجارتی تنازعات کو کیسے حل کیا جائے اس پر اتفاق رائے حاصل کرنا بھی شامل ہے۔

البینیز چینی حکام کے ساتھ شنگھائی میں ملاقات کرتے ہوئے
چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چینی رہنماؤں کے ساتھ البینیز کی ملاقات میں ''دو طرفہ مسائل کے ساتھ ہی مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل'' پر بھی بات ہو گیتصویر: Lukas Coch/AAP/AP/dpa/picture alliance

سن 2020 میں شدید اختلاف کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں قدر گرم جوشی دیکھی گئی ہے اور بیشتر تجارتی رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ یہ دورہ اس بات کی جانب ایک اشارہ بھی ہے کہ آسٹریلیا تجارتی روابط کو فروغ دینے کے ساتھ ہی جنوبی بحیرہ چین سمیت علاقائی مسائل پر کشیدگی کو حل کرنے کا خواہاں ہے۔

 آسٹریلیا کی برآمدات کے لیے چین سب سے بڑی منڈی ہے، خاص طور پر لوہے، قدرتی گیس اور اہم معدنیات جیسے لیتھیم وغیر کی اشیاء کے لیے۔

البینیز کا کہنا تھا، ''حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ سات برسوں میں یہ ہمارے بڑے تجارتی شراکت دار کا پہلا دورہ ہے، یہ ایک بہت ہی مثبت قدم ہے اور میں اپنے شنگھائی اور بیجنگ کے دورے کے دوران صدر اور وزیر اعظم کے ساتھ تعمیری بات چیت اور مکالمے کا منتظر ہوں۔''

چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چینی رہنماؤں کے ساتھ البینیز کی ملاقات میں ''دو طرفہ مسائل کے ساتھ ہی مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل'' پر بھی بات ہو گی۔

انسانی حقوق پر بھی بات چیت کا ارادہ 

البینیز چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں، جہاں وہ انسانی حقوق کے خدشات، خاص طور پر آسٹریلوی شہریوں کی حراست، اور شفاف قانونی عمل کی وکالت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

58 سالہ یانگ ہینگون چین میں بغیر کسی سزا کے تقریباً پانچ برس سے حراست میں ہیں اور پیر کو شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران وہ اس مسئلے کو بھی اٹھائیں گئے۔

یانگ کو بیجنگ کے ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے جو جاسوسی کے الزام میں سن 2021 سے ہی مقدمے کے فیصلے کے منتظر ہیں۔

اس سے قبل آسٹریلوی وزیر اعظم نے زیر حراست آسٹریلوی صحافی چینگ لی کا معاملہ بھی اٹھایا تھا، جنہیں گزشتہ ماہ رہا کر کے ملک بدر کر دیا گیا تھا۔ البینیز کے دورے سے قبل ان کی رہائی کو چین کی جانب سے ایک رعایتی عمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)