1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلوی وائٹ واش نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو بے نقاب کردیا

طارق سعید، لاہور13 اکتوبر 2014

خلیج میں مہمان بولرز کے سامنے صرف پاکستانی بیٹنگ کا ہی پول نہیں کھلا بلکہ اس ناکامی نے کپتانی کے حصول کے لیے ٹیم کے اندر جاری شعبدہ بازیوں اور گروہ بندی کا راز بھی فاش کردیا۔

https://p.dw.com/p/1DUsf
تصویر: MUNIR UZ ZAMAN/AFP/Getty Images

تینوں میچ ہارنے والی پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ موم کی ناک ثابت ہوئی اور وکٹ کیپر سرفراز احمد کے علاوہ سیریز میں کوئی پاکستانی کھلاڑی مجموعی طور پر سو رنز بھی نہ بنا سکا۔ آسٹریلوی پیسرز نے فواد عالم اور عمرامین جیسے کھلاڑیوں کے بارے میں بھی سلیکٹرز اور ان کے خیر خواہوں کی ساری خوش فہمیاں دور کردیں۔

محمد یوسف کے قبل از وقت باہر ہونے کے بعد سے پاکستانی بیٹنگ مصباح الحق کے گرد ہی گھومتی رہی ہے۔ مصباح نے گزشتہ سال ہی کیلنڈر ائیر میں ایک ہزار تین سو تہتر رنز بنا کر ساری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا تھا مگراب جونہی ان کی فارم نے ساتھ چھوڑا آسمان نے رنگ بدلنے میں دیر نہیں لگائی۔

Misbah ul Haq
مصباح نے گزشتہ سال ہی کیلنڈر ائیر میں ایک ہزار تین سو تہتر رنز بنا کر ساری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا تھاتصویر: DW/T.Saeed

دبئی ون ڈے میں رن آوٹ ہونے کے بعد ڈریسنگ روم کے بڑوں اور چھوٹوں کے بگڑے تیور دیکھ کر آوٹ آف فارم کپتان نے ابوظہبی کے مردہ میچ میں ٹیم پر بوجھ بننا گوارا نہ کیا۔ مصباح گزشتہ نو بین الاقوامی اننگز میں کوئی نصف سنچری نہیں بنا سکے تاہم حالات کی ستم ظریفی یہ تھی کہ کپتانی انہیں شاہد آفریدی کے سپرد کرنا پڑی جو خود عرصہ دراز سے ٹیم پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔

آفریدی گزشتہ گیارہ بین الاقوامی میچوں میں صرف دس وکٹیں لے سکے ہیں اوران کی بیٹنگ کا ذکر نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ مگر اس کے باوجود، خلیل خاں فاختائیں اڑانا چاہتے ہیں۔ شاہد آفریدی کو تین برس پہلے اعجاز بٹ کے زمانے میں ٹیم کے راز ذرائع ابلاغ کو فاش کرنے اور کرکٹ بورڈ حکام کو برا بھلا کہنے کی پاداش میں کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

بعد ازاں کئی بار ڈسپلن کی دھجیاں اڑانے پر بھی وہ دوبارہ کپتان بننے کی خواہش کبھی چھپا نہیں سکے۔ حال ہی میں پی سی بی نے انہیں ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں قیادت سونپ کر مصباح پر دباؤ اور بڑھا دیا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم میں گروہ بندی سالہا سال سے موجود ہے۔ احمد شہزاد اور عمر اکمل جیسے کھلاڑی شاہد آفریدی کے قریب سمجھے جاتے ہیں جبکہ چیف سلیکٹر اور منیجر معین خان کی درپردہ حمایت بھی انہیں حاصل ہے۔ جبکہ اپنے دو دیرینہ ہم دم سعید اجمل اور محمد حفیظ کے ٹیم سے باہر ہونے پر مصباح الحق کی تنہائی بڑھ چکی ہے۔

دوسرے ون ڈے کے بعد جب اپنی کھال میں مست رہنے والے مصباح سے پوچھا گیا کہ آیا وہ قیادت چھوڑ رہے ہیں تو کپتان کا کہنا تھا، ’’مشکل وقت ہر انسان کی زندگی میں آتا ہے۔ فائٹ کرنے کی کوشش کروں گا دیکھیے کیا ہوتا ہے۔‘‘

دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ نے، سامنے آتے بھی نہیں اور صاف چھپتے بھی نہیں، کے مصداق عالمی کپ میں کپتانی کا فیصلہ خود مصباح الحق پر چھوڑ دیا ہے۔ چیئرمین پی سی بی نے اپنی سفارتکاری کی زبان میں بتایا، ’’میں نے مصباح کو کہا ہے کہ آپ کو ورلڈ کپ تک کپتان مقرر کرنے پر ہمیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اب آپ کے رنز نہ بنانے پر اور تنقید ہو گی۔ ہم اب بھی آپ کے ساتھ ہیں مگر فیصلہ آپ نے کرنا ہے‘‘۔ یوں مصباح الحق کے لیے اب سب کچھ نوشتہ دیوار ہے۔

Cricket Afghanistan vs Pakistan 27.02.2014
شاہد آفریدی کو ٹیم کے راز ذرائع ابلاغ کو فاش کرنے اور کرکٹ بورڈ حکام کو برا بھلا کہنے کی پاداش میں کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑے تھےتصویر: Dibyangshu Sarkar/AFP/Getty Images

پاکستانی میڈیا اوراسپانسرز ایک عرصے سے شاہد آفریدی کو کپتان مقرر کرنے کے حق میں مہم چلا رہے تھے۔ اب لوہا گرم دیکھ کر آفریدی شاہد ابوظہبی میں ایک رن کے فرق سے چوٹ تو نہ لگا سکے مگر ان کی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ ابو ظبی میچ کے بعد شاہد کا کہنا تھا کہ مجھے کپتان بنانا ہے تو جلدی کیجیے کیونکہ عالمی کپ سر پر ہے۔ کوئی بھی کپتان ہو تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ ورلڈ کپ میں کیا کرنا ہے۔

پی سی بی بھلے ہی شاہد آفریدی کی خواہش کا احترام کرے مگر اسے مصباح کے مقام کو نہیں بھولنا چاہیے جس نے تمام کپتانی ابتلا کے دور میں دیار غیر میں کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں