1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا کی ٹاپ بیلے اکیڈمی میں بچوں کے ساتھ ناروا سلوک

17 دسمبر 2019

انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق آسٹریا کے مشہور زمانہ اوپرا بیلٹ اسکول میں انتہائی ناقص انتظامات اور تریبت کا غیر مہذب طریقہ کار رائج ہے۔

https://p.dw.com/p/3UyV0
Michail Baryschnikow Dornröschen
تصویر: Imago/Itar-Tass

خبر رساں ادارے ڈی پی اے  کے مطابق ویانا حکومت نے اپریل کے مہینے میں ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا جس کا مقصد اُن رپوٹوں کی صداقت کی چھان بین کرنا تھا جو کچھ عرصے سے میڈیا کے ذریعے سامنے آ رہی تھیں اور ان کے مطابق  بیلٹ اکیڈمی کے درس و تدریس کے طریقہ کار بہت ناقص ہے ویانا بیلٹ اسکول میں دی جانے والی بیلٹ ڈانس کی تربیت کے طریقہ کار قابل اعتراض ہے۔ مبینہ طور پر یہاں اسٹوڈنٹس کو جنسی طور پر ہراساں بھی کیا جاتا ہے۔ 
ویانا اسکول میں اس وقت تقریباً دس سال سے اٹھارہ سال کی عمر کے ایک سو تئیس طلبا زیر تعلیم ہیں اور ان میں سے اسی فیصد کا تعلق غیرممالک سے ہے۔

Wiener Oper, Vienna Opera
تصویر: picture alliance/blickwinkel/McPHOTO


 اپنی ابتدائی رپورٹ میں کمیشن کا کہنا تھا کہ اسکول کے عملے کی خدمات حاصل کرتے وقت کسی تحریری معیار کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا۔ اسکے علاوہ کمیشن کو یہ بھی پتہ چلا کہ ویانا اسٹیٹ اوپرا کے بیلے ڈائریکٹر سال میں صرف چند بار اسکول کا دورہ کرتے ہیں۔ حالانکہ انتظام ان کے سپرد ہے۔ کمیشن چئیروومن سوزین رینڈل کراسوکوف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ یہاں طالب علموں کو تمباکو نوشی کا مشورہ دیا گیا تا کہ وہ بھوک کم محسوس کریں۔ طلبا کو ان کے پہلے نام کے ساتھ ساتھ ان کا وزن ظاہر کرنے کے لیے ان کے کپڑوں کے سائز سے پکارا گیا۔ نیز تربیت کے دوران بچوں کے ساتھ جسمانی بد سلوکی یا جنسی ہراسانی کی  اطلاعات بھی ہیں۔

پول ڈانس سے مصری خواتین کس طرح با اختیار بن رہی ہیں؟

گو ویانا اسٹیٹ اوپرا نے صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے لیکن کمیشن نے تنقید کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ تبدیلیاں ایمیج یا اپنی ساکھ کی بحالی کی غرض سے کی جا رہی ہیں نا کہ طلبا کی بہتری کے لیے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ والدین کو اپنے بچوں کو ویانا بیلٹ اسکول میں داخل کرانے کا مشورہ دیں گی تو قانونی اسکالر رینڈل کراسوکوف نے کہا کہ ویانا میں مقیم والدین اس اسکول میں بچوں کو نفسیاتی اور دیگر میڈیکل سپورٹ مہیا کرنے کے کاموں میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ اکیڈمی کے پاس طبی اور نفسیاتی مدد کی کمی ہے لیکن غیر ملکی طلبا کے والدین ایسا نہیں کر سکتے۔ ’’ میں ان کو بچوں کو یہاں داخل کرنے سے پہلے ایک بار پھر سوچنے کا مشورہ دوں گی۔‘‘

ع ش / ک م (نیوز ایجنسیاں)

بریگینز فیسٹیول کا شانداراسٹیج