آسٹریا نے بھی مہاجرین کا داخلہ محدود کر دیا
15 جنوری 2016آسٹریا کی وزیرداخلہ یوہانہ مِکل لائٹنر نے جمعے کے روز کہا ہے کہ آسٹریا اپنی سرزمین سے ایسے کسی بھی مہاجر کے گزرنے کی اجازت نہیں دے گا، جو جرمنی کے علاوہ کسی دوسرے ملک جانے کا خواہش مند ہو۔
انہوں نے کہا کہ سلووینیا کی سرحد پر یہ نظام نافذ کر دیا گیا ہے کہ ایسے کسی بھی مہاجر کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا جائے، جس کی منزل جرمنی کے علاوہ کوئی بھی دوسرا ملک ہو۔ مِکل لائٹنر کا یہ بیان آسٹریلا کے ریڈیو چینل پر نشر کیا گیا۔
اس سے قبل جرمنی کی جانب سے بھی ایسے مہاجرین کو واپس آسٹریا بھیجے جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ جرمنی اسکینڈے نیویا یا دیگر یورپی ممالک جانے کے خواہش مند مہاجرین کو واپس آسٹریا بھیج رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمنی سے قریب دو سو تا تین سو افراد کو روزانہ کی بنیاد پر آسٹریا واپس بھیجا جا رہا ہے۔
آسٹریا کا کہنا ہے کہ اس کے ہاں ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب مہاجرین رواں برس سیاسی پناہ کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔مِکل لائنٹر کا کہنا تھا، ’’ہر شخص جانتا ہے کہ یہ ناممکن ہے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ جرمنی کی طرح آسٹریا میں بھی اس بات پر شدید بحث جاری ہے کہ مہاجرین کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جائے۔ آسٹریا میں اتحادی حکومت میں شامل قدامت پسندوں کا مطالبہ ہے کہ اس سلسلے میں ایک حتمی حد کا مقرر کیا جانا اشد ضروری ہے، تاہم سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ چانسلر ویرنر فیمان کا موقف ہے کہ سیاسی پناہ کی درخواست دینا ایک عالمی حق ہے اور اس پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ تاہم فیمان بھی اس سلسلے میں مہاجرین کی یورپ بھر میں تقسیم پر زور دیتے ہیں۔