آزاد تجارت کا معاہدہ: یورپی یونین اور سنگاپور کے درمیان اتفاق رائے
17 دسمبر 2012یورپی یونین کے ٹریڈ کمشنر کارل ڈے گوخٹ کا کہنا ہے کہ یونین کے اس ایشیائی اقتصادی پارٹنر سنگاپور کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر اتفاق رائے اتوار کو ہوا ہے۔
انہوں نے سنگاپور سے ٹیلی فون پر خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں کہا: ’’ہم نے مذاکرات مکمل کر لیے ہیں اور میں نتائج سے بہت خوش ہوں۔‘‘
ڈے گوخٹ نے کہا: ’’یورپی یونین کی کمپنیوں کے لیے سنگاپور ایک زبردست منڈی اور تجارت کا سلسلہ جنوبی ایشیا تک لے جانے کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔‘‘
یورپی کمیشن کی جانب سے سنگاپور کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد اس معاہدے کے لیے یورپی یونین کے ایگزیکٹو، رکن ریاستوں اور یورپی پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہے، تب ہی اس کا نفاذ ممکن ہو سکتا ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک ماضی میں کچھ ملکوں کے ساتھ سیاسی وجوہات کی بنا پر اس تجارتی معاہدے کو مسترد کر چکے ہیں۔ تاہم روئٹرز کا کہنا ہے کہ سنگاپور کے معاملے میں ایسا خدشہ نہیں ہے کیونکہ یورپی رہنماؤں نے اکتوبر میں اس جزیرے کے ساتھ مذاکراتی عمل کی حوصلہ افزائی کی تھی۔
ڈے گوخٹ کا بھی کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہیں کسی طرح کے مسائل کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ آئندہ برس کے آخر تک معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔
فی کس آمدنی کے لحاظ سے سنگاپور ایشیا کا امیر ترین ملک ہے۔ اگرچہ اس کی آبادی محض 50 لاکھ ہے، لیکن اسے چھ سو ملین آبادی والی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دس آسیان ریاستوں تک رسائی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ یورپی یونین کو اُمید ہے کہ سنگاپور کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ وہاں بہتر مالیاتی رسائی کی راہ ہموار کرے گا۔
یورپی یونین کے حکام کے مطابق اس معاہدے میں کاروں کے دوہرے معائنے جیسی نان ٹیرف رکاوٹوں کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ وہ اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ سنگاپور نے یورپی یونین کے معیارات کو تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے۔
ڈے گوخٹ کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت سے دیگر آسیان ملکوں کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدوں کی راہ بھی کھلے گی۔
یورپی یونین ملائیشیا اور ویت نام کے ساتھ بھی آزاد تجارت کے معاہدوں کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ جنوبی کوریا کے ساتھ یہ سمجھوتہ گزشتہ برس نافذ ہو چکا ہے جبکہ یورپی یونین کے وزرائے تجارت نے گزشتہ ماہ جاپان کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
ng/at (Reuters, dpa)