1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمینیا آذربائیجان: نگورونو کارا باخ میں ہلاکتوں میں اضافہ

29 ستمبر 2020

آرمینیا اور آذربائیجان دونوں ہی نے نگورنو کاراباخ میں ہونے والی پر تشدد جھڑپوں میں فوجیوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں مزید اضافے کی بات تسلیم کی ہے۔ دوسری جانب عالمی برادری نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3j8lT
Bergkarabach Konflikt
تصویر: Azerbaijani defense Ministry/dpa/picture-alliance

کوہ کاف کے دامن میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ہونے والی لڑائی میں گزشتہ پیر کو شدت آئی تھی اور تازہ اطلاعات کے مطابق متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ میں لڑائی کے دوران مزید فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ پیر کی شام کو آرمینیا کے وزارت دفاع کے ترجمان آرسٹن ہونسیان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آذربائیجان نے کاراباخ میں فرنٹ لائن کے جنوبی اور شمال مشرقی علاقوں سے بڑے پیمانے پر حملے شروع کیے ہیں۔

 آرمینیائی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق پیر کو ہونے والی لڑائی میں ان کے تقریبا ً200 فوجی زخمی ہوئے تھے جن میں سے بیشتر کو بہت معمولی چوٹیں آئی تھیں اور وہ پھر سے محاذ جنگ پر واپس ہوگئے ہیں۔ نگورنو کاراباخ میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کی شام کو اس کے 26 مزید فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح اب تک باغیوں کے 84 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

اتوار کے روز پر تشدد جھڑپوں کے آغاز کے بعد سے اب تک اس لڑائی میں 11 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں سے نو کا تعلق آذربائیجان سے تھاجبکہ اور دو آرمینیائی شہری تھے۔ خطے میں پہلے ہی سے عشروں سے رسہ کشی جاری تھی اور ماہرین کے مطابق تشدد کے ان تازہ واقعات سے ایک بار پھر سے علاقے میں جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بعض سفارت کاروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس مسئلے پر منگل 29 ستمبر کو ہی ہنگامی اجلاس کی توقع ہے۔ یہ میٹنگ جرمنی اور فرانس نے طلب کی ہے جو بند کمرے میں ہوگی۔

  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے دونوں ملکوں کے رہنماؤں سے پہلے ہی بات کی ہے اور فریقین سے فوری طورپر جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سکریٹری جنرل نے فریقین سے بلا شرط فوری طور پر لڑائی روک دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس سلسلے میں بامعنی مذاکرات کا آغاز ہوسکے۔

جنگ کے بادل

آرمینیا اور آذربائیجان دونوں ہی نے تازہ صورت حال کے پیش نظر اپنے اپنے ملکوں میں مارشل لاء کا اعلان کردیاہے۔ آذربائیجان نے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت پیر کے روز فوج کو جمع کرنے کا ہدایت نامہ جاری کیا تھا جبکہ آرمینیا نے اس طرح کا حکم اتوار کو ہی دے دیا تھا۔ 

Aserbaidschan Konflikt um Berg-Karabach
تصویر: Defence Ministry of Azerbaijan/Reuters

اس دوران یوروپی یونین نے لڑائی روک کر بات چیت کی میز پر آنے کی درخواست کی ہے۔ یورپی یونین میں خارجی امور کے سربراہ جوسیپ بوریل نے ٹویٹر پر لکھا کہ انہوں نے دونوں ملکوں کے وزرا سے بات چیت کی ہے اور دونوں سے منسک گروپ، روس، امریکا اور فرانس کی ثالثی میں، بات چیت شروع کرنے کو کہا ہے۔ ان کا زور اس بات پر تھاکہ اس تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں ہے۔

روس کے وزیر خارجہ نے بھی اس سلسلے میں فریقین سے بات چیت کے دوران تحمل سے کام لینے پر زر دیا ہے۔ روس آرمینیا کا اتحادی ملک ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے بھی فریقین سے تحمل سے کام لینے اور بات چیت شروع کرنے پر زور دیا۔     

اس سے قبل روس میں آرمینیا کے سفیر نے ماسکو میں الزام عائد کیا تھا کہ خطے میں آذربائیجان کا بڑا اتحادی ملک ترکی نگورنو کاراباخ کے تنازعے میں لڑنے کے لیے شمالی شام سے تقریباً چار ہزار جنگجوؤں کو آذربائیجان بھیج چکا ہے۔ آرمینیا کے سفیر کا کہنا تھا کہ شام سے آنے والے یہ جنگجو اس وقت نگورنو کاراباخ میں لڑ رہے ہیں۔ نگورنو کاراباخ آذربائیجان کا ایک ایسا علاقہ ہے جس پر برسوں سے آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔لیکن وہاں کا نظم و نسق آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں کے پاس ہے۔ اس خطے نے1991ء میں سابق سوویت یونین کی تقسیم کے بعد پیدا ہونے والے علاقائی تنازعے کے آغاز پر آذربائیجان سے اپنی علیحدگی اور خود مختاری کا اعلان کر دیا تھا۔

دونوں حریف ہمسایہ ممالک کے مابین یہ لڑائی 2016ء کے بعد سے اب تک ہونے والی شدید ترین لڑائی ہے۔ اس لڑائی کی وجہ سے جنوبی کوہ کاف کے خطے میں عدم استحکام کا شدید خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔ اس خطے سے تیل اور گیس کی کئی ایسی اہم پائپ لائنیں گزرتی ہیں، جن کے ذریعے مختلف ممالک اپنا برآمدی تیل اور گیس عالمی منڈیوں میں پہنچاتے ہیں۔

ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)

آرمینیائی ’نسل کشی‘ میں جرمنی کا کردار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں