1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آذربائیجان اور آرمینیا، فائربندی معاہدے کے باوجود لڑائی جاری

11 اکتوبر 2020

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان فائربندی کے معاہدے کے باوجود گزشتہ شب فریقین نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر شیلنگ اور گولہ باری کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3jkvY
Berg-Karabach Stepanakert | Kämpfe
تصویر: AP/picture-alliance

آذربائیجان کے مطابق آرمینیائی گولہ باری سے اس کے دوسرے بڑے شہر گنجہ میں سات لوگ ہلاک اور 33 زخمی ہو گئے ہیں۔ آرمینیا نے آذربائیجان کے الزامات کو 'جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنو کاراباخ کے متنازعہ خطے پر تازہ جھڑپیں دو ہفتے سے جاری ہیں۔ حالیہ لڑائی میں تین سو سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں۔

نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسندوں کو آرمینیا کی حمایت حاصل ہے۔ آذربائیجان کا پرانا موقف ہے کہ یہ خطہ اس کا حصہ تھا اور رہے گا۔

اس تنازعے میں آذربائیجان کو ترکی کی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ آرمینیا  کا روس کے ساتھ فوجی معاہدہ ہے۔

Moskau Gespräche zwischen Armenien und Aserbaidschan über Berg-Karabach | Außenminister
تصویر: Russian Foreign Ministry Press Office/Tass/imago images

جمعے کو دونوں پڑوسی ممالک ماسکو کی ثالثی میں جنگ بندی پر آمادہ ہو گئے تھے۔ دس گھنٹوں سے بھی زائد جاری رہنے والے مذاکرات کے تحت فریقین نے اتفاق کیا کہ وہ ہفتہ دس اکتوبر کی دوپہر بارہ بجے سے ایک دوسرے پر حملے بند کر ديں گے۔

ترکی نے ماسکو معاہدے کا خیر مقدم کیا اورکہا کہ، ''انسانی بنیادوں پر سیز فائر اہم ابتدائی قدم ہے لیکن دیرپا حل کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔ ترکی آذربائیجان کے منظور کردہ کسی بھی حل میں تعاون کرے گا اور میدان جنگ اور مذاکرات کی میز پر آذربائیجان کی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘

تاہم ہفتے اور اتوار کو علاقے میں فوجی کشیدگی قائم رہی اور فریقین نے ایک دوسرے پر سیزفائر کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں طرف اعتماد کا فقدان ہے اور حکام کو شک ہے کہ اگلا فریق جنگ بندی کی آڑ میں اسے مزید نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امن کی خاطر فریقین  کے لیے اس معاہدے کی پاسداری ضروری ہے۔ جرمنی نے بھی دونوں ممالک سے اپیل کی ہے کہ مزید حملوں سے گریز کیا جائے۔

ش ج، اا (اے ایف پی)