آتش فشاں کی راکھ کے باعث پروازوں کا سلسلہ بدستور شدید خلل کا شکار
19 اپریل 2010اِس ادارے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی میں توسیع یا عارضی طور پر پابندی کو نرم بنانے پر ابھی تک غور جاری ہے اور کوئی بھی فیصلہ موسم کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
دوسری جانب جرمنی اور کئی دیگر یورپی ملکوں کی فضاؤں میں طیاروں کی پروازوں پر عاید پابندی کے باعث فضائی کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان ناراض کمپنیوں کی جانب سے احتجاج بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے یورپ کی سب سے بڑی ایئر لائن ہے۔ اِس کے چیف ایگزیکٹو وولف گانگ مائر ہُوبر کے مطابق جن اعدادوشمار کی بنیاد پر پروازوں پر پابندی عاید کی گئی ہے، اُنہیں سنجیدگی سے نہیں لیا جا سکتا:’’اگر انگلینڈ کا کوئی ادارہ آئس لینڈ سے آنے والی آتش فشاں کی راکھ کے بارے میں حساب لگائے اور ہمیں یہ بتائے کہ جرمنی میں، ہینوور میں، ہیمبرگ میں، برلن میں کس گھنٹے کیا کچھ ہو گا، تو اُسے سنجیدگی سے نہیں لیا جانا چاہیے۔‘‘
جرمن ٹی وی چینل زیڈ ڈی ایف سے باتیں کرتے ہوئے مائر ہُوبر نے کہا کہ کوئی بھی جان بوجھ کر آتش فشاں کی راکھ کے اندر پروازیں نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ کہ اُن کی کمپنی نے آزمائشی پروازیں کی ہیں اور نتائج اُس صورتحال سے بالکل مختلف ہیں، جو گذشتہ تین روز سے طیاروں کے لئے ممکنہ خطرات کے حوالے سے بتائی جا رہی ہے۔
جرمنی کے سیاحت سے متعلق ایک بڑے ادارے ٹُوئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اُسے اب تک پروازوں پر پابندی کے باعث 23 ملین یورو کا نقصان ہو چکا ہے۔ ایئر پورٹ ایسوسی ایشن اے ڈی وی کا کہنا ہے کہ اُسے محصولات کی مَد میں روزانہ دَس ملین یورو سے زیادہ کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جرمن چیمبرز آف کامرس کے سرکردہ ماہرِ معاشیات فولکر ٹرائر کا اندازہ ہے کہ جرمن معیشت کو، جو یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے، روزانہ مجموعی طور پر ایک ارب یورو کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پورے یورپ کے ساتھ ساتھ جرمنی میں بھی پروازوں کی منسوخی کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اِسی دوران ٹرانسپورٹ کے جرمن وزیر پیٹرر رامزاؤئر نےاس امر کو ہدفِ تنقید بنایا ہے کہ فضائی کمپنیاں اپنے منافع کو مسافروں کی سلامتی پر ترجیح دے رہی ہیں۔ اِسی قسم کے مَوقف کا اظہارٹرانسپورٹ کے امور کے یورپی کمشنر سِیم کالاس نے کیا ہے:’’سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ یورپ میں ہمارے تمام تر تجزیے ماہرین اور آزاد اداروں کے فیصلوں اور سائنس پر مبنی ہیں۔ سب کچھ مروجہ اصولوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔‘‘
ساتھ ہی اُنہوں نے اعتراف کیا کہ فضائی سفر کی صنعت کو آتش فشاں کی راکھ سے ہونے والا نقصان اُس نقصان سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے، جو ان کمپنیوں کو دو ہزار ایک میں امریکہ پر دہشت پسندانہ حملوں کے نتیجے میں اٹھانا پڑا تھا۔ یورپی یونین میں شامل ممالک کے ٹرانسپورٹ سے متعلق وُزراء آج شام ایک ویڈیو کانفرنس میں اِس موضوع پر تبادلہء خیال کرنے والے ہیں۔