1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس اپنی حد کو پہنچ چکی ہے

عدنان اسحاق28 مئی 2015

عراق میں رمادی اور پالمیرا کے بعد اسلامک اسٹیٹ کے پاس اپنےاب مزید علاقوں کو اپنے قبضے میں لینے کے امکانات محدود ہو گئے ہیں۔ آئی ایس نے اگر اپنے زیر تسلط علاقوں میں وسعت کی کوشش کی تو اسے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/1FXaW
تصویر: picture-alliance/AP

عراق اور شام میں اپنے حالیہ کامیابیوں سے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ اس دوران رمادی اور پالمیرا کی سڑکیں مخالفین کی لاشوں سے بھر دی گئیں اور انہی فتوحات نے واشنگٹن حکام کو آئی ایس کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی پر بھی مجبور کر دیا۔ آئی ایس کی جانب سے سامنے آنی والی ویڈیوز میں جنگجو خوشیاں منا رہے ہیں اور بغداد کے ساتھ ساتھ دمشق کوبھی فتح کرنے کے دعوے کر رہے ہیں لیکن حقیقت میں آئی ایس کے پاس اپنا دائرہ کار بڑھانے کے امکانات بہت محدود ہو چکے ہیں۔ جہاں ایک جانب عراق اور دمشق حکومتوں نے اپنے علاقوں کو کھویا ہے وہیں بہت سے علاقے آئی ایس کے چنگل سے آزاد بھی کرائے ہیں۔

عراق میں سنی اکثریت والے زیادہ تر علاقے اسلامک اسٹیٹ کے کنٹرول میں ہیں جبکہ دوسری جانب شام میں آئی ایس کے مخالف سنی گروپس طاقت پکڑ رہے ہیں۔ ان گروپس کو عرب ریاستوں کی حمایت حاصل ہے اور یہ گروپس بھی مختلف علاقوں پر قابض ہوتے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب ان دونوں ممالک میں کردوں کے ہاتھوں بھی آئی ایس کو کئی محاذوں پر شکست ہوئی ہے۔

Irak Irakische Truppen starten Gegenangriff auf Ramadi
تصویر: A. Al-Rubaye/AFP/Getty Images

تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آئی ایس اپنی خود ساختہ خلافت کو کہاں تک وسعت دی سکتی ہے؟ واشنگٹن میں عراقی امور کے ماہر احمد علی کہتے ہیں کہ آئی ایس کی کوشش ہے کہ رمادی اور پالیمرا کے بعد فتوحات کے سلسلے کو اسی طرح سے جاری رکھا جائے کیونکہ اس دہشت گرد گروپ کے پاس اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ سے حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کا یہ نادر موقع ہے۔

عراق میں آئی ایس نے سمارا پر قبضہ کرنے کی بہت کوشش کی اور اس دوران انہیں شیعہ ملیشیا کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ سمارا میں متعدد مزارعات واقع ہیں اور آئی ایس انہیں تباہ کرنے کا منصوبہ رکھتی تھی۔ اسی طرح مارچ میں حکومتی دستوں اور شیعہ ملیشیا نے مل کر تکریت کو بھی آئی ایس کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا۔

عراقی امور کے ایک اور ماہر مائیکل نائٹ کے مطابق رمادی پر قبضے کے ساتھ ہی اسلامک اسٹیٹ نے سنی اکثریت والے زیادہ تر علاقوں پر اپنا قبضہ مکمل کر لیا ہے اور اسے اب مزید پیش رفت میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا گا۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آئی ایس نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کی تو عین ممکن ہے کہ وہ وہ علاقے بھی اس کے کنٹرول سے نکل جائیں، جن پر وہ قبضہ کر چکے ہیں۔ مزید یہ کہ آئی ایس کو اپنی خلافت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔