1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئن سٹائن کو نازیوں کے عروج کا خدشہ لاحق تھا

9 نومبر 2018

نظریہ اضافیت کے خالق سائنسدان البرٹ آئن سٹائن نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ جرمنی میں نازی عروج پکڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے اس خدشے کا اظہار نازی حکومت کے قیام سے ایک دہائی قبل کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/37xg3
Kunstwerke von Kuenstlicher Intelligenz | DeepArt Einstein
تصویر: DeepArt

البرٹ آئن سٹائن کے نایاب خطوط سے یہ تاریخی حقیقت آشکارہ ہوئی ہے کہ انہیں ایک دہائی قبل احساس ہو گیا تھا کہ جرمنی میں نازی قوم پرستوں کی حکومت کا قیام ممکن ہے۔ اسی دور یعنی سن 1920 کی دہائی میں پولیس نے انہیں خبردار کیا تھا کہ وہ محتاط رہیں کیونکہ اُن کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔

ان خطرات کے لاحق ہونے کا امکان پولیس نے معروف سائنسدان کے ایک قریبی یہودی العقیدہ دوست اور اُس وقت کے وزیر خارجہ والتھر راٹنا ناؤ (Walther Rathenau) کے قتل ہونے کے بعد ظاہر کیا تھا۔ راٹناؤ کو انتہائی دائیں بازو کے قدامت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔

پولیس کے ممکنہ خطرات کا احساس کرتے ہوئے آئن سٹائن نے اپنی جان بچانے کی غرض سے برلن سے راہ فرار اختیار کر لی تھی۔ برلن چھوڑنے کے بعد انہوں نے شمالی جرمنی میں روپوشی اختیار کی تھی۔ اسی روپوشی کے دوران انہوں نے اپنی عزیز چھوٹی بہن مایا کو خطوط تحریر کیے۔ ان خطوط پر کوئی واپسی کا پتہ درج نہیں ہے۔ اندازوں کے مطابق یہ خطوط بندرگاہی شہر کیل سے تحریر کیے گئے تھے اور پھر وہیں سے وہ ایشیا کے طویل دورے پر روانہ ہوئے تھے۔

BdT - Jüdische Gemeinde in München findet Einstein-Brief
آئن سٹائن کے ہاتھ سے لکھا ہوا ایک نایاب خطتصویر: picture-alliance/dpa/M. Maisel

ان خطوط میں آئن سٹائن نے قوم پرستی کی افزائش کے خطرات کو بیان کرنے کے علاوہ سامیت دشمنی کے بڑھتے جذبات کا بھی اظہار کیا تھا۔ سن 1922 میں تحریر شدہ ان خطوط میں اپنی روپوشی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ وہ جہاں مقیم ہیں انہیں وہاں کوئی نہیں جانتا۔ آئن سٹائن نے ان خطوط میں اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ برلن میں اُن کے لاپتہ ہونے کو محسوس ضرور کیا گیا۔ اپنی بہن کے نام ان خطوط میں اپنی اقتصادی مشکلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے تحریر کیا کہ انہیں صرف مسرت اس بات کی ہے کہ وہ مشکل صورت حال سے دور ہیں۔

ان گم شدہ خطوط کو نایاب اشیا جمع کرنے کے ایک شوقین شخص اسرائیلی دارالحکومت یروشلم کے ایک نیلام گھر میں اگلے ہفتے پیش کر رہے ہیں۔ ان خطوط کے مجموعے کی نیلامی کی ابتدائی قیمت بارہ ہزار امریکی ڈالر رکھی گئی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی، جس کے البرٹ آئن سٹائن بانی ہیں، اس میں بیسویں صدی کے عظیم سائنسدان کی زندگی اور سائنسی ریسرچ کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی اور کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی مشترکہ طور پر آئن سٹائن پیپرز کے نام  ریسرچ پراجیکٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہی دونوں اداروں نے مختلف افراد سے آئن سٹائن کے مختلف لکھے ہوئے خطوط ، تحریری کاغذات اور دیگر اشیا بھاری قیمت پر حاصل بھی کر رکھی ہیں۔

گریوی ٹیشنل ویوز کا سراغ، سائنس کی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت