آئن سٹائن کو نازیوں کے عروج کا خدشہ لاحق تھا
9 نومبر 2018البرٹ آئن سٹائن کے نایاب خطوط سے یہ تاریخی حقیقت آشکارہ ہوئی ہے کہ انہیں ایک دہائی قبل احساس ہو گیا تھا کہ جرمنی میں نازی قوم پرستوں کی حکومت کا قیام ممکن ہے۔ اسی دور یعنی سن 1920 کی دہائی میں پولیس نے انہیں خبردار کیا تھا کہ وہ محتاط رہیں کیونکہ اُن کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔
ان خطرات کے لاحق ہونے کا امکان پولیس نے معروف سائنسدان کے ایک قریبی یہودی العقیدہ دوست اور اُس وقت کے وزیر خارجہ والتھر راٹنا ناؤ (Walther Rathenau) کے قتل ہونے کے بعد ظاہر کیا تھا۔ راٹناؤ کو انتہائی دائیں بازو کے قدامت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔
پولیس کے ممکنہ خطرات کا احساس کرتے ہوئے آئن سٹائن نے اپنی جان بچانے کی غرض سے برلن سے راہ فرار اختیار کر لی تھی۔ برلن چھوڑنے کے بعد انہوں نے شمالی جرمنی میں روپوشی اختیار کی تھی۔ اسی روپوشی کے دوران انہوں نے اپنی عزیز چھوٹی بہن مایا کو خطوط تحریر کیے۔ ان خطوط پر کوئی واپسی کا پتہ درج نہیں ہے۔ اندازوں کے مطابق یہ خطوط بندرگاہی شہر کیل سے تحریر کیے گئے تھے اور پھر وہیں سے وہ ایشیا کے طویل دورے پر روانہ ہوئے تھے۔
ان خطوط میں آئن سٹائن نے قوم پرستی کی افزائش کے خطرات کو بیان کرنے کے علاوہ سامیت دشمنی کے بڑھتے جذبات کا بھی اظہار کیا تھا۔ سن 1922 میں تحریر شدہ ان خطوط میں اپنی روپوشی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ وہ جہاں مقیم ہیں انہیں وہاں کوئی نہیں جانتا۔ آئن سٹائن نے ان خطوط میں اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ برلن میں اُن کے لاپتہ ہونے کو محسوس ضرور کیا گیا۔ اپنی بہن کے نام ان خطوط میں اپنی اقتصادی مشکلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے تحریر کیا کہ انہیں صرف مسرت اس بات کی ہے کہ وہ مشکل صورت حال سے دور ہیں۔
ان گم شدہ خطوط کو نایاب اشیا جمع کرنے کے ایک شوقین شخص اسرائیلی دارالحکومت یروشلم کے ایک نیلام گھر میں اگلے ہفتے پیش کر رہے ہیں۔ ان خطوط کے مجموعے کی نیلامی کی ابتدائی قیمت بارہ ہزار امریکی ڈالر رکھی گئی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی، جس کے البرٹ آئن سٹائن بانی ہیں، اس میں بیسویں صدی کے عظیم سائنسدان کی زندگی اور سائنسی ریسرچ کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی اور کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی مشترکہ طور پر آئن سٹائن پیپرز کے نام ریسرچ پراجیکٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہی دونوں اداروں نے مختلف افراد سے آئن سٹائن کے مختلف لکھے ہوئے خطوط ، تحریری کاغذات اور دیگر اشیا بھاری قیمت پر حاصل بھی کر رکھی ہیں۔