1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین پر بھارتی پالیسی: روس متعرف، امریکا نالاں

1 اپریل 2022

اپنے دورہ بھارت میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے یوکرین پر روسی حملے کے حوالے سے انڈیا کی پالیسی کو 'غیر جانبدار‘  قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی ہے۔

https://p.dw.com/p/49LOc
تصویر: @DrSJaishankar/Twitter/REUTERS

روسی نیوز ایجنسی ٹاس کے مطابق نئی دہلی میں لاوروف نے کہا کہ اس وقت مغربی ممالک کسی بھی اہم بین الاقوامی مسئلے کو یوکرین کے بحران کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ لاوروف کا مزید کہنا تھا، ''آپ کو ہماری پوزیشن معلوم ہے۔ ہم کچھ بھی نہیں چھپا رہے اور ہم اس بات کی تعریف کرتے ہیں کہ بھارت اس صورتحال کو یک طرفہ انداز میں نہیں بلکہ مکمل حقائق کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔‘‘

روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس بھارت کو وہ تمام سامان فراہم کرے گا جو وہ خریدنا چاہتا ہے۔ دیگر اشیاء کے علاوہ، انڈیا روسی تیل کی درآمدات کو بڑھانا چاہتا ہے۔ فروری میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے بھارت روس سے تیل کے کئی ملین بیرل خرید چکا ہے۔

انڈیا کے مطابق اس نے روسی حملے پر 'غیر جانبدار‘ موقف اختیار کیا ہوا ہے اور وہ مغربی ممالک کی پابندیوں کی حمایت نہیں کرتا۔ بھارت نے روس کی مذمت سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں میں بھی ووٹ ڈالنے سے گریز کیا۔

یوکرین: ماریوپول کے شہریوں کی تباہ شدہ گھروں میں واپسی

1.3 بلین سے زیادہ آبادی والی جمہوریت نے اب تک امریکہ اور یورپ کے دباؤ کے باوجود روس پر کوئی تنقید نہیں کی ہے۔

بھارت کے روس کے ساتھ طویل عرصے سے قریبی تعلقات ہیں۔ نئی دہلی حکومت زیادہ تر فوجی ساز و سامان روس سے خریدتی ہے۔ بھارت اپنے حریف ممالک چین اور پاکستان کے خلاف مسلح ہو رہا ہے اور یہ جنگی ساز و سامان اور اسپیئر پارٹس کے لیے ماسکو پر انحصار کرتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت البتہ واشنگٹن کے ساتھ بھی اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ اس لیے انڈیا نے یوکرین کے بارے میں واضح موقف اختیار کرنے سے گریز کیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ لاوروف کا کہنا تھا کہ برلن حکومت نے اب امریکہ کے اتحادی کے طور پر اپنے کردار کو مکمل طور پر قبول کر لیا ہے اور وہ واشنگٹن کی طرف سے مطلوبہ کسی بھی پالیسی پر عمل کرے گی۔

ب ج، ع س (ڈی پی اے)