1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحریک عدم اعتماد: عمران خان کا مستقبل خطرے میں

بینش جاوید
31 مارچ 2022

پاکستانی پارلیمان میں آج تحریک عدم اعتماد پر بحث کی جا رہی ہے۔ اس بحث کے نتیجے میں ممکن ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑ جائے۔

https://p.dw.com/p/49Gfn
تصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

پاکستانی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد نے ملک میں سیاسی بحران کی سی  کیفیت پیدا کر دی ہے۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ عمران خان معیشت کو بہتر کرنے میں بھی ناکام رہے اور خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی۔ عمران خان کی حکومت کے ناراض اراکین اور اب ایم کیو ایم کے اراکین کی جانب سے اپوزیشن کا ساتھ دینے کے اعلان کے بعد اس بات کے امکانات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ ملکی وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا دیا جائے گا۔

ایم کیو ایم کا انتہائی اہم ووٹ اپوزیشن کے ليے

پاکستانی وقت شام چار بجے پارلیمان میں بحث کا آغاز کیا جائے گا اور اگلے ہفتے پیر تک لازمی ہے کہ اس پر رائے دہی ہو جائے۔

بدھ کو عمران خان کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے اراکین کی جانب سے حزب اختلاف کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا گیا۔ پاکستان کے معتبر انگریزی اخبار 'ڈان' نے اپنے اداریے میں لکھا کہ 'سمجھیں کہ وزیر اعظم اب جا چکے ہیں‘۔ اس اداریے میں ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تاریخی طور پر جہاں سیاسی مفادات زیادہ نظر آتے ہیں ایم کیو ایم اس طرف جھک جاتی ہے۔  

کچھ روز قبل پی ٹی آئی کے ناراض اراکین نے حزب اختلاف کا ساتھ دینا کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد اپوزیشن نے عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ اکثریت کھو جانے کے باعث انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ لیکن عمران خان کے قریبی وزراء کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کچھ بھی ہو خان آخری دم تک مقابلہ کریں گے۔

سیاسی عدم استحکام

عمران خان کو اگر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تو ملک کو درپيش سیاسی بحران کے مزيد سنگين ہونے کے امکانات ہیں۔ پاکستان کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے اور امن و امان کی صورتحال بھی نازک ہے۔ عسکریت پسند ایسی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل شدت پسند تنظیم 'داعش' نے پشاور میں ایک حملے کے ذریعے پاکستان میں اپنی موجودگی کا احساس دلايا۔

گزشتہ روز تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے فوج کے چھ اہلکاروں کو ایک حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ رمضان سے پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنائیں گے۔

کیا فوج کے ساتھ تعلقات میں خرابی بحران کی وجہ بنی؟

پاکستان میں کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان پاکستانی فوج کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کے باعث موجودہ صورتحال میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالات خراب ہونا تب شروع ہوئے جب عمران خان اور فوج کے درمیان آئی ایس آئی کے چیف کی تعیناتی کا معاملہ آیا۔ اس وقت یہ کہا جا رہا تھا کہ عمران آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی بطور آئی ایس آئی چیف مدت ميں توسیع کرنا چاہتے تھے لیکن آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو اس عہدے پر فائز کرنا چاہتی تھے۔ بالآخر عمران خان ندیم انجم کی تعیناتی پر رضا مند ہو گئے تھے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے ایسے الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ اس وقت بھی فوج کا کہنا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔

عمران خان نے ایک بین الاقوامی سازش کو بھی مورد الزام ٹہرایا ہے۔ لیکن چاہے غیر ملکی سازش ہو یا پنجاب جیسے اہم صوبے کی وزارت اعلیٰ کی قربانی، عمران خان کا اس بحران سے نکلنا بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔ اگر حزب اختلاف عمران خان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیتی ہے تو وہ ملکی تاریخ کے پہلے وزیر اعظم ہوں گے جو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے  گئے ہوں۔ ساتھ ہی ان کا شمار پاکستان کے ان سارے وزراء اعظم میں ہو جائے گا جو کبھی بھی بطور وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہیں کر پائے۔

تحریک عدم اعتماد: کیا پاکستان معاشی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے؟

نواز شریف خاموش کیوں ہیں؟