MERS وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف ماسک اور دستانوں کا استعمال
12 مئی 2014سعودی عرب میں اس موذی وائرس کے شکار ہونے والے افراد کی تعداد 500 ہو چُکی ہے تاہم جب سے یہ بیماری اس عرب ریاست میں پھیلی ہے تب سے اب تک پہلی بار ریاض حکام نے اس قسم کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق تمام جانوروں میں اونٹ MERS کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ سعودی وزارت صحت نے گزشتہ روز یعنی اتوار کو کہا کہ اس بیماری نے مزید تین افراد پر حملہ کیا ہے جبکہ حالیہ دنوں میں مزید چار متاثرین اس کا شکار ہوکر ہلاک ہو چُکے ہیں۔
سعودی عرب میں مڈل ایسٹ رسپریٹری سنڈروم‘ MERS کا پہلا کیس دو سال قبل سامنے آیا تھا۔ یہ نزلہ زکام پیدا کرنے والے وائرس SARS سے ملتا جلتا وائرس ہے جو جانوروں ہی سے پیدا ہوتا ہے اور جو سب سے پہلے 2002 ء میں چین میں دریافت ہوا تھا اور دنیا بھر میں 800 انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا تھا۔ اس کے خلاف کوئی ٹیکا یا اینٹی وائرل ٹریٹمنٹ موجود نہیں ہے۔
دریں اثناء سعودی عرب میں ریکارڈ کیے جانے والے مڈل ایسٹ رسپریٹری سنڈروم‘ MERS کے 483 کیسس کی تشخیص میں سے ایک تہائی مریض موت کے مُنہ میں جا چُکے ہیں۔ اب بھی اس وائرس کے حملوں اور پھیلاؤ کا مرکز سعودی عرب ہی ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں اور مہینوں کے دوران مشرق وسطیٰ کے چند دیگر ممالک سمیت امریکا اور یورپ میں MERS کے کیسس ریکارڈ کیے گئے۔ ان مغربی ممالک میں اس وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق گزشتہ ماہ ہوئی تھا۔
سعودی معاشرے میں اونٹ کو ایک خاص حیثیت حاصل ہے، تاہم اونٹوں اور انسانوں کے مابین ربط کے بارے مطالعاتی جائزہ ہمیشہ غیر ملکی محققین کی تحقیق کا موضوع رہا ہے اور سعودی معاشرے میں سرکاری سطح پر ہونے والے مباحثوں میں یہ موضوع کبھی بھی شامل نہیں رہا۔
نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت زراعت کی طرف سے گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں شہریوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اونٹوں کے ساتھ غیر ضروری رابطے سے پرہیز کریں اور اونٹوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھوئیں نیز ایسا کرتے وقت ماسک اور دستانے پہنیں۔ بیان میں خاص طور سے اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ اونٹ کی پیدائش، اُس کے بیمار ہونے یا اُس کے ہلاک ہونے کے وقت اونٹ کو ہاتھ لگانے کی صورت میں دستانوں کا استعمال ناگزیر تصور کیا جانا جاہیے۔ وزرات نے اونٹ کے گوشت کو پکار کر استعمال کرنے اور اُس کے دودھ کو اُبال کر پینے پر غیر معمولی زور دیا ہے۔ ساتھ ہی شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مڈل ایسٹ رسپریٹری سنڈروم‘ MERS کی علامات ظاہر ہوتے ہی رپورٹ درج کرائیں۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ریاض کے اونٹوں کے مارکیٹ کے نزدیک اس جانور کے نیلام کی ایک جگہ پر کام کرنے والے درجنوں افراد میں سے محض ایک شخص نے ماسک پہن رکھا تھا۔ دریں اثناء سعودی عرب میں سرکاری سطح پر اس اہم موضوع پر گہری خاموشی سوشل میڈیا کی غیر معمولی دلچسپی کا سبب بنی ہے۔ سوشل میڈیا سائٹس پر اس موذی وائرس کے بارے میں سرکاری سطح پر پائے جانے والے شفافیت کے فقدان کے بارے میں افواہیں گردش کر رہی ہیں اور یہ امر عوام میں تشویش کا سبب بن رہا ہے۔