1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2019 کا بچوں کے لیے جان لیوا ترین دہائی کے ساتھ خاتمہ

30 دسمبر 2019

اقوام متحدہ نے موجودہ دہائی کو بچوں کے لیے جان لیوا ترین دہائی قرار دیا ہے جس میں بچوں کے خلاف ایک لاکھ ستر ہزار شدید نوعیت کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/3VUeo
Symbolbild Kindersoldaten im Jemen
تصویر: Getty Images/AFP/S. Al-Obeidi

یونیسیف کی طرف سے آج پیر 30 دسمبر کو بتایا گیا ہے کہ کئی ملین بچے تنازعات کے شکار خطوں میں تشدد کے انتہائی خوفناک نتائج کے ساتھ نئی دہائی میں داخل ہو رہے ہیں۔ بچوں کے بہبود کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق 2010ء سے اب تک بچوں کے خلاف ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد انتہائی شدید خلاف ورزیوں کے واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں قتل، زخمی کرنا، یرغمال بنانا، جنسی تشدد اور مسلح گروپوں میں ان کی بھرتی کیے جانے جیسے واقعات شامل ہیں۔

یونیسیف کے مطابق افغانستان اور مالی سے لے کر شام اور یمن تک میں جاری تنازعات کے سبب کئی ملین بچوں کی صحت، تعلیم اور مستقبل اور زندگی جیسے معاملات غیر یقینی کا شکار ہیں۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہینیئریٹا فور کے مطابق، ''بچوں کے خلاف حملوں کا نا رکنے والا سلسلے جاری ہے کیونکہ متحارب فریق بچوں کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق جنگ کے ایک انتہائی بنیادی اصول کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کے خلاف تشدد کے بہت سے واقعات کہیں رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔ یونیسیف کے مطابق اس وقت جس تعداد میں ممالک تنازعات کا شکار ہیں وہ گزشتہ تین دہائیوں کی بلند ترین تعداد ہے۔ یونیسیف کی طرف سے مزید کہا گیا ہے، ''مسلح تنازعات ہر ایک کے لیے تباہ کن ہوتے ہیں مگر یہ بچوں کے لیے خاص طور پر انتہائی خوفناک ہوتے ہیں۔‘‘

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ق (اے ایف پی، ڈی پی اے)