1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

14 مارچ - آئن سٹائن اور سٹیفن ہاکنگ کی کچھ یادیں، کچھ باتیں

14 مارچ 2021

14 مارچ کو آئن سٹائن پیدا ہوئے تھے اور اسی تاریخ کو سٹیفن ہاکنگ کا انتقال ہوا تھا۔ ان دونوں سائنسدانوں کی بہت سے قدریں مشترک بھی ہیں۔ اور یہ کون سی ہیں، پڑھیے اس رپورٹ میں

https://p.dw.com/p/3qXtO
تصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

تاریخ کے اوراق کھنگلالیں تو ہر صدی میں کوئی ایک سائنسدان ایسا ضرور پیدا ہوتا ہے، جس کی تحقیقات اس دور میں سائنس کا دھارا تبدیل کرنے کا باعث بنتی ہی۔ انیسویں صدی میں یہ اعزاز مایہ ناز ماہر طبیعات البرٹ آئن سٹائن اور بیسویں صدی میں معروف ماہر کونیات سٹیفن ہاکنگ کو حاصل ہوا۔

شرمیلے اور کند ذہن بچے

14 مارچ 1879ء کو جنوبی جرمنی کے شہر الم میں پیدا ہونے والے البرٹ آئن سٹائن  نے دو برس کی عمر میں بمشکل ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں بولنا شروع کیا۔ اسکول میں ٹیچرز ان سے ہمیشہ نالاں رہا کرتے تھے اور اکثر انہیں کلاس سے نکال دیا جاتا تھا کہ وہ پڑھنے کے بجائے کہیں خیالوں میں گم رہتے ہیں۔ آئن سٹائن  نے چونکہ دیر سے بولنا شروع کیا تھا لہذا وہ چیزوں کو سمجھنے کے لیے انہیں وژولائز کیا کرتے تھے، جو ان کی عادتِ ثانیہ بن گئی اور عمر بھر وہ اپنے نظریات کو اسی طرح نظروں کے سامنے لا کر جانچا کرتے تھے۔

Stephen Hawking Rede
تصویر: AP

پڑھائی سے زیادہ جہاز اور ریل میں دلچسپی

8 جنوری  1942ء کو گلیلیو کی برسی کے روز پیدا ہونے والے اسٹیفن ہاکنگ بھی ایک کم گو اور شرمیلے بچے تھے، جن کی کلاس میں کارکردگی کچھ زیادہ غیر معمولی نہ تھی۔ پڑھائی سے زیادہ وہ جہاز اور ریل گاڑیاں بنانے میں دلچسپی رکھتے تھے اور اپنے والد کی گیراج میں تجربات کیا کرتے تھے۔ ہاکنگ میں خود اعتمادی کی شدید کمی تھی یہاں تک کہ جب وہ کیمبرج یونیورسٹی میں داخلے کا امتحان دینے گئے تو  گھبراہٹ میں پرچہ بھی صحیح حل نہ کر  سکے۔

محبتوں اور نفرتوں کے انتہاؤں کو چھوتی ازدواجی زندگیاں

آئن سٹائن اور اسٹیفن ہاکنگ دونوں میں ایک قدر مشترک یہ بھی ہے کہ دونوں کی پہلی بیویوں نے ان کے کیریئر کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا۔ معروف مصنف اور ماہر ِ کیمیاء رتھ لیوس  نے اپنی کتاب'اے لائف ان فزکس‘ میں تاریخی حوالہ جات کے ساتھ  ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ریلیٹو موشن اور مالیکیولر فورسز پر آئن سٹائن کی ابتدائی تحقیق میں مائی لیوا کا کردار مرکزی تھا۔ اسی تحقیق سے آگے چل کر آئن سٹائن کو شہرت حاصل ہوئی۔ مائی لیوا پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ زیورخ میں آئن سٹائن کی کلاس فلیو تھیں۔ انہیں ریاضی اور طبیعات میں خصوصی مہارت حاصل تھی۔ مگر بچپن میں پولیو کا شکار ہو جانے کے باعث لنگڑا کر چلتی اور لوگوں کی مذاق اور طنز کا نشانہ بنا کرتی تھیں۔

Mileva Maric und Albert Einstein
تصویر: Cinema Publishers Collection/imago images

رتھ لیوس کے دعوؤں کی تصدیق اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ آئن سٹا ئن کو1921ء میں جب نوبل پرائز ملا تو اس سے حاصل ہونے والی تمام انعامی رقم انہوں نے مائی لیوا کو ادا کر کے طلاق لے لی۔ آئن سٹائن کی دوسری بیوی گھریلو خاتون تھیں اور ان سے بھی تعلقات کچھ کشیدہ ہی رہتے تھے۔

جین ہاکنگ خاتون آہن

دوسری جانب جین ہاکنگ وہ خاتون ِ آہن ہیں، جنہوں نے بیس برس کی عمر میں ہاکنگ سے یہ جان کر شادی کی تھی کہ وہ شدید اعصابی مرض  کا شکار ہیں اور محض دو برس جی سکتے ہیں ۔ مگر وقت نے دیکھا کہ یہ عورت اگلے  26 برس تک ہاکنگ کا ساتھ نبھاتی رہی۔ ان کے تین بچوں کی ماں بن کر وہ دن رات ان کی دیکھ بھال کرتی اور سارا جسم ناکارہ ہو جانے کے باوجود بھی انہیں زندگی کی طرف واپس لانے پر ڈٹی رہی۔ طلاق  کے بعد جین  نے اپنے دیرینہ دوست اور ہاکنگ نے اپنی نرس ایلینی سے شادی کر لی مگر ہاکنگ کی موت تک دونوں کے دوستانہ تعلقات برقرار رہے۔ کچھ عرصے بعد ہاکنگ نے اپنی دوسری بیوی کو بھی طلاق دے دی تھی۔

طبیعات میں معرکتہ الآرا تحقیق

معروف سٹرنگ تھیورسٹ برائن  گرین کہتے ہیں،''ہر دور میں بہت سے  ماہرین ِ طبیعات آئن سٹائن کا جانشین بننے کی کوشش کرتے رہے مگر دیکھا جائے تو یہ اعزاز کسی حد تک صرف اسٹیفن ہاکنگ کو ہی حاصل ہو سکا۔‘‘ بیسویں صدی کے اوائل میں پیش کیے گئے آئن سٹائن کے بنیادی نظریۂ اضافیت نے پچھلی کئی صدیوں سے سائنس کے افق پر چھائے جمود کو توڑتے ہوئے پرانے نظریات کو باطل  ثابت کیا۔ نظریۂ اضافیت پر مختلف پہلوؤں سے تحقیق آج بھی جاری ہےکیونکہ اس دور میں سائنسدانوں کے پاس ہبل اور لیگو جیسی طاقتور دوربینیں نہیں تھیں، جن سے ہم آج پوری کائنات کو با آسانی کھنگال سکتے ہیں۔

بلیک ہول پر تحقیق 

آئن سٹائن کے نظریاتی ورثے کو آگے بڑھاتے ہوئے اسٹیفن ہاکنگ نے راجر پینروز اور کیمبرج میں اپنے سپر وائزر ڈینس شیاما کے ساتھ اس تصور پر تحقیق کی کہ اگر کسی بلیک ہول کے وسط میں کسی وزنی ستارے کی وجہ سے سنگولیرٹی بن سکتی ہے تو اسی طرح کائنات کا سارا مادہ ایک جگہ جمع ہو کر ایک سنگولیرٹی بنا دے گا، جس سے اس کائنات کی ابتدا ہوئی ہوگی۔ بلیک ہولز پر برسوں سے کی جانے والی اس تحقیق پر 2020 ء میں راجر پینروز کو طبیعات میں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا ہے۔

 خدا ہے یا نہیں ؟

2018 ء میں نیویارک میں ہونے والی ایک نیلامی میں آئن سٹائن کا ایک خط 29 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا، جس میں انہوں نے جرمن فلسفی ایرک گٹ کائنڈ کو خدا کے وجود پر ہونے والی بحث پر رائے دی تھی۔ وہ لکھتے ہیں،'' لفظ خدا میرے لیے انسانی کمزوری کے اظہار کے سوا کچھ نہیں  اور بائبل محض اساطیر کا مجموعہ ہے۔‘‘ آئن سٹائن کسی شخصی یا مادی وجود رکھنے والے خدا پر یقین نہیں رکھتے تھے، جو انسانوں کی تقدیروں اور اعمال کا حساب کتاب کرتا رہتا ہے۔ مگر مذہب کے معاملے میں آئن سٹائن کے خیالات زندگی بھر بدلتے رہے۔

خدا اور اسٹیفن ہاکنگ

سٹیفن ہاکنگ بھی خدا کے مادی وجود کے قائل نہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ کائنات کا نظام آفاقی عالمگیر قوانین کے تحت چل رہا ہے جنہیں تبدیل کرنا ممکن  نہیں۔ معروف پاکستانی صحافی عدنان مسعود نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ ریاضیات ڈاکٹر جان لینکس کی کتاب'خدا اور اسٹیفن ہاکنگ‘ کے ایک حصے کو اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ اس میں وہ لکھتے ہیں کہ ہاکنگ کی کتاب گرینڈ ڈیزائن کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس میں انہوں نے کائنات کے''تخلیق ِ الہی‘‘ کے نظریے کوچیلنج کیا ہے، مگر ان کے خیال میں ہاکنگ یہ کہتے ہیں کہ کائنات کی تخلیق طبیعات کے قوانین کے مطابق ہوئی یعنی ''ایک خود رو تخلیق اس بات کی دلیل ہے کہ کچھ بھی نہ ہونے سے پہلے کچھ تھا۔‘‘

گریوی ٹیشنل ویوز کا سراغ، سائنس کی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت