یو ایس اوپن: ووزنیاکی ناکام، سیرینا کامیاب
11 ستمبر 2011امریکی ٹینس اسٹار سیرینا ولیمز کی یو ایس اوپن میں شرکت کے بعد سے ان کے کھیل سے ماہرین کو اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ اپنی انجری کے مسائل سے نکل چکی ہیں۔ ابتدائی راؤنڈ کے میچوں کے دوران زوردار سروس اور واپسی شارٹس سے انہوں نے حریف خواتین کو پریشان کر دیا تھا۔ ہفتہ کے روز کھیلے گئے سیمی فائنل میچ میں بھی انہوں نے انتہائی شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خواتین کی عالمی نمبر ایک کیرولین ووزنیاکی کو شکست سے دوچار کیا۔
کیرولین ووزنیاکی کئی ہفتوں سے خواتین کی عالمی نمبر ایک چلی آ رہی ہیں۔ ان کا اس پوزیشن پر براجمان ہونا روسی کھلاڑی دینارا سافینا کی طرح ہے۔ دونوں عالمی نمبر ایک کے مقام پر بغیر کسی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کو حاصل کیے پہنچی تھیں۔ گزشتہ برس بھی وہ یو ایس اوپن جیتنے میں ناکام رہی تھیں۔ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں شکست سے ان پر تنقید کا سلسلہ پھر شروع ہو سکتا ہے۔
ہفتہ کے روز کھیلے گئے سیمی فائنل کا کل دورانیہ چھیاسی منٹ تھا۔ اس میچ میں سیرینا ولیمز نے ووزنیاکی کو اسٹریٹ سیٹس میں ہرایا۔ میچ میں امریکی خاتون کھلاڑی کی سروس انتہائی قوت سے بھرپور اور شاندار تھی۔ اس کا اعتراف میچ کے بعد ڈنمارک کی ووزنیاکی نے بھی کیا۔ انہوں نے ولیمز کی سروس کو کلر قرار دیا۔ ووزنیاکی سیمی فائنل میچ کے دوران ولیمز کی گیارہ سروس شارٹس کو سنبھالنے سے قاصر رہی تھی۔ سیمی فائنل نیو یارک شہر کے ٹینس کمپلیکس میں واقع آرتھر ایش اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔
میچ کے بعد کیرولین ووزنیاکی نے اپنے عالمی نمبر ایک ہونے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب تک ویمن ٹینس ایسوسی ایشن کے چھ اہم ٹورنامنٹس جیتنے کے علاوہ دو گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل مرحلے تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ ووزنیاکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان سے عالمی نمبر ایک کا اعزاز کوئی نہیں چھین سکتا۔ ووزنیاکی کو گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے اب اگلے سال کے پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن کا انتظار کرنا ہو گا۔
مردوں کے سیمی فائنل بھی مکمل ہو گئے ہیں۔ موجودہ عالمی نمبر ایک نوواک جوکووچ نے سابق عالمی نمبر ایک راجر فیڈرر کو مات دی۔ دوسرے سیمی فائنل میچ میں رافائل نادال نے برطانیہ کے اینڈی مرے کو ہرایا۔
رپوہرٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد