1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین: میزائل حملوں کے بعد عوام بجلی اور پانی سے محروم

1 نومبر 2022

یوکرینی حکام کے مطابق '50 سے زیادہ' روسی کروز میزائلوں نے ملک کو نشانہ بنایا، جس میں دارالحکومت کییف بھی شامل ہے۔ اہم تنصیبات پر حملے کے سبب لوگوں کو پانی اور بجلی کی فراہمی میں شدید قلت کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4IuUo
Ukraine Krieg | Russischer Raketenangriff auf Kiew
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS

یوکرین کے دارالحکومت کییف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے گزشتہ شام کو اپنی تازہ اپ ڈیٹ میں بتایا کہ شہر میں 80 فیصد صارفین پانی سے محروم ہیں اور تقریباً ساڑھے تین لاکھ گھروں میں بجلی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ روس نے پیر کے روز یوکرین کے متعدد علاقوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔

ڈرٹی بم ہوتا کیا ہے؟

یوکرین کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے ان حملوں میں تیرہ افراد زخمی ہوئے۔ ادھر روس کا کہنا ہے کہ حملوں کا مقصد یوکرین کے فوجی کنٹرول سسٹم اور توانائی کے نظام کو نشانہ بنانا تھا اور اس کے تحت تمام اہداف کو حاصل کیا گیا۔

لیکن یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے روس کی جانب سے داغے گئے 55 میزائلوں میں سے 45 کو مار گرایا۔

یورپ سے مدد جاری رکھنے کی اپیل

کییف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ روسی افواج اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا کر ''دہشت گردوں '' جیسا برتاؤ کر رہی ہیں۔ انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی حمایت ترک نہ کریں۔

انہوں نے بات چیت میں کہا، ''براہ کرم یوکرین کے ساتھ رہیں۔ یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ کیونکہ ہم صرف اپنے گھروں اور اپنے ملک کے دفاع کے لیے نہیں لڑ رہے ہیں۔ یورپ میں ہم آپ میں سے ہر ایک کا دفاع کر رہے ہیں۔''

یوکرین جنگ: ڈرٹی بم سے متعلق روسی دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

Ukraine Kiew | Bürgermeister Vitali Klitschko
کییف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے کہا کہ روسی افواج اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا کر ''دہشت گردوں '' جیسا برتاؤ کر رہی ہیں، انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی حمایت ترک نہ کریںتصویر: YASUYOSHI CHIBA/AFP

51 سالہ سابق ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن سن 2014 میں اس وقت کییف کے میئر بنے تھے، جب یورو میڈان احتجاجی تحریک کے نتیجے میں روس نواز صدر وکٹر یانوکووچ کو معزول کر دیا گیا تھا۔

کلِٹسکو نے انٹرویو کے دوران کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین پر حملہ کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ ''ہم جمہوری اقدار کے لیے لڑ رہے ہیں۔ یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ پوٹن خود کو ایک ایسے شخص کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جو سوویت شہنشاہیت اور روسی سلطنت کی تعمیر نو کے لیے روس کی سابقہ جائیدادیں جمع کرنے کی کوشش میں ہو۔''

حملے روسی حکمت عملی میں تبدیلی کا مظاہرہ

کلِٹسکو نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ماسکو جان بوجھ کر یوکرین میں شہریوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے کیونکہ جنگ کے اگلے مورچوں پر اسے ناکامیوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا: ''روسی حکمت عملی بدل رہے ہیں۔ وہ محاذ کی اگلی صفوں پر کامیاب نہیں ہوئے اور اسی لیے وہ اہم انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔''

کلِٹسکو نے کہا کہ روسی افواج ''دہشت گردوں '' جیسا سلوک کر رہی ہیں۔ ''اور لوگ اس پر بہت ناراض ہیں۔ ہم اپنے گھروں، اپنے شہروں اور اپنے وطن کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔''

یوکرین پر میزائل حملوں میں ایک ایسے وقت تیزی آئی ہے، جب یوکرین کی افواج روس کے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کرانے اور ماسکو کے فوجیوں کو نئے علاقوں پر قبضہ کرنے سے روکنے پر اپنی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

ص ز/ ج ا/ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار فل گیل کے ساتھ انٹرویو پر مبنی

روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی یوکرینی فوجی تنصیبات پر بمباری