1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین تنازعے سے خوراک کی سپلائی متاثر

6 مارچ 2022

یوکرین کا تنازعہ جیسے جیسے شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ویسے ویسے عالمی سطح پر گندم کی سپلائی میں رکاوٹیں پیدا ہوتی جا رہی ہیں۔ خوراک کی فراہمی متاثرہو رہی ہے اور جنگ زدہ یمن میں بھوک کے بحران میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/47uD0
Ukraine Krieg | Jemens Hungerkrise und Lebensmittelpreise
Inflation
اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

جنگ، قحط، بھوک اور اب اشیائے خورد و نوش کی سپلائی میں خلل۔ مشرق وسطیٰ کا خانہ جنگی سے تباہ حال ملک یمن پہلے ہی سے موجود غذائی قلت میں مزید اضافے کے خطرات سے دوچار ہے۔

یمن جیسے خستہ حال ملک کے عوام اب آٹا خریدنے کے لیے پریشان پھر رہے ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام ڈبلیو ایف پی نے رواں ہفتےکہا ہے کہ یوکرین بحران سے ایندھن اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ یمن کے کئی علاقوں میں خوراک کی قیمتیں پچھلے ایک سال میں دوگنا سے بھی زیادہ ہو چُکی ہیں۔

 گندم کی پیداوار

عالمی سطح پر  تقریباً 29 فیصد گندم روس اور یوکرین میں پیدا ہوتی ہے۔ انہی دونوں ممالک کے مابین اب جنگ جاری ہے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر گندم کی برآمدات اور اس کی ترسیل میں رکاوٹ بڑھتی جا رہی ہے اور گندم کی قیمتوں میں بھی بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

Ukraine Krieg | Jemens Hungerkrise und LebensmittelpreiseInflation
یمن میں بھوک کا بحران بڑھتا ہواتصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

یمنی دارالحکومت صنعا کے ایک تھوک فروش محمد النمر نے بتایا کہ یمنی باشندے خریداری کے لیے دوڑے بھاگے پھر رہے ہیں، یہ نہایت چوکنا ہیں اور ایک بڑے بحران کی توقع کر رہے ہیں۔ النمری کے بقول،'' ایک ایک شخص دس، دس یا بیس بیس بوریاں خرید رہا ہے۔‘‘ اُدھر آٹا درآمد کرنے والے ایک یمنی شہری مہران القاضی نے کہا کہ ان کے پاس اسٹاک موجود ہے لیکن لوگ گھبرائے ہوئے ہیں اور زیادہ سے زیادہ آٹا خریدنا چاہتے ہیں۔ قاضی کا کہنا تھا،'' کچھ تاجروں نے تو مانگ میں اس قدر اضافہ دیکھتے ہوئے قیمتیں بہت بڑھا دی ہیں۔‘‘

منقسم ملک کی مشکلات زیادہ

سات سال سے جاری تنازعے نے یمن کو تقسیم کر دیا ہے۔ ایک طرف جنوبی شہر میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت عدن، اور دوسری جانب صنعا میں ایران کا حمایت یافتہ حوثی باغی گروپ۔ عدن حکومت نے منگل کو خوراک سے متعلق ایک اجلاس منعقد کیا اور اس موقع پر اعلان کیا کہ ملک میں گندم اور دیگر بنیادی سامان کا ذخیرہ اتنا ہے کہ یہ چار ماہ تک کے لیے کافی ہو گا۔

اُدھر حوثیوں کے نائب وزیر صنعت محمد الہاشمی نے روئٹرز کو بتایا کہ انتظامیہ کے پاس کئی ماہ کے لیے گندم موجود تھی اور مزید اسٹاک یوکرین اور روس سے آ رہا تھا۔  

 

 راشن کی امداد میں کٹوتی

ورلڈ فوڈ پروگرام 'ڈبلیو ایف پی‘  ہر مہینے 13 ملین افراد کو راشن فراہم کر رہا تھا، اس ادارے نے جنوری سے اسے کم کر کے 8 ملین افراد کے راشن تک پہنچا دیا ہے ساتھ ہی مزید کٹوتیوں کا اشارہ بھی دیا ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے سربراہ ڈیوڈ بیسلی نے کہا، ''ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ ہم بھوکے سے کھانا لے کر فاقے سے مرنے والوں کو بچائیں۔‘‘

16 مارچ کو اقوام متحدہ کے 2022ء کے 'ہیومینٹیرین رسپانس پلان‘ کی فنڈنگ کے لیے سویڈن اور سوئٹزرلینڈ مشترکہ طور پر ایک ڈونر کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔

 

ک م / ع س/ روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں