1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرینی جنگ سے امریکی ہتھیاروں کی برآمد میں اضافہ

13 مارچ 2023

یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے امریکی ہتھیاروں کی برآمد آسمانوں کو چھو رہی ہے جب کہ یورپ میں ہتھیاروں کی درآمد میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ObaK
USA weiter an der Spitze bei Waffenexporten/F-35
تصویر: picture alliance/dpa/dpa-Zentralbild

سویڈن میں قائم عالمی ادارے سپری کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب دنیا کے دیگر ممالک میں ہتھیاروں کی درآمد و برآمد میں قدرے کمی دیکھی جا رہی ہے، یورپ ایک متضاد راستے پر گامزن ہے۔

جرمن حکومت سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر رضامند

جرمنی: اسلحہ برآمد کرنے کے متنازعہ معاہدوں کو نئی حکومت ختم کرسکے گی؟

اسٹاک ہوم میں قائم بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ برائے امن سپری نے ہتھیاروں کی عالمی تجارت کے گزشتہ چار برس کے ریکارڈ کے جائزے سے ہتھیاروں کی پچھلے ایک برس کی تجارت کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

سپری کے محقق پیٹر ویزمن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ اس تازہ رپورٹ میں دو اہم رجحانات دیکھے جا سکتے ہیں۔ جن میں سے ایک ہتھیاروں کی یورپی ممالک میں ترسیل بڑے پیمانے پر بڑھی ہے، جب کہ امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی برآمد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

دو ہزار اٹھارہ سے دو ہزار بائیس کے عرصے میں، دو ہزار تیرہ سے دو ہزار سترہ کے مقابلے میں ہتھیاروں کی عالمی تجارت میں پانچ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ دوسری جانب یورپی ممالک میں امریکہ سے حاصل کیے جانے والے ہتھیاروں کی شرح میں سنتالیس فیصد اضافہ دیکھا گیا، ان میں سے پینسٹھ فیصد ہتھیار نیٹو کے رکن ممالک نے حاصل کیے۔ ہتھیاروں کے حصول کی اس دوڑ کی وجہ یوکرینپر روسی حملہ ہے۔

یوکرین، سعودی عرب اور جاپان کے لیے امریکی برآمدات

ماضی میںیوکرین ہتھیاروں کی بین الاقوامی تجارتکا کوئی بڑا کردار نہیں تھا۔ اپنی دفاعی ضروریات کا زیادہ تر یہ ملک اپنے ہاں تیار کرتا تھا جب کہ یہاں سوویت دور کے ہتھیار بھی دفاعی ضروریات کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ تاہم پچھلے برسوں میں یوکرین دنیا بھر میں ہتھیاروں کو چودھواں سب سے بڑا درآمدکنندہ بن گیا جب کہ صرف دو ہزار بائیس کی بات کی جائے تو اس کا عالمی رینک تیسرا بنتا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سپری کی رپورٹ میں ہتھیاروں کی منتقلی میں ہتھیاروں کی تجارت بھی گنی جاتی ہے اور مفت عسکری معاونت بھی۔ عسکری معاونت عموماً پرانے ہتھیاروں پر مبنی ہوتی ہے، جو ڈونر ممالک کی جانب سے سپلائی کی جاتی ہے۔

یوکرینی جنگ میں ڈرون طیارے اہم کیوں؟

فرانس فائدے میں، جرمنی نقصان میں

پانچ بڑے ہتھیار برآمد کنندہ ممالک امریکہ، روس، فرانس، چین اور جرمنی ہیں۔ گو کہ یہ رینکنگ پچھلی رپورٹ کے مقابلے میں تبدیل نہیں ہوئی، تاہم انفرادی طور پر مختلف ممالک کے حوالے سے خاصی تبدیلیاں نوٹ کی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر امریکہ پہلے بھی اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا، تاہم پچھلی رپورٹ کے مطابق وہ ہتھیاروں کی عالمی ترسیل کے چودہ فیصد کا ذمہ دار تھا، تاہم تازہ رپورٹ کے مطابق وہ چالیس فیصد پر ہے۔

فرانس کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی پچھلی رپورٹ کے مقابلے میں چوالیس فیصد بڑھی ہے۔ تاہم جرمن عسکری کاروبار میں پینتیس فیصد کم دیکھا گیا ہے۔

کرسٹوف ہاسلباخ (ع ت، ع ب)