1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرینی بندرگاہی شہر اوڈیسا پر روسی حملہ، گندم ڈیل خطرے میں

25 جولائی 2022

روس کی طرف سے یوکرینی بندر گاہی شہر اوڈیسا پر میزائل حملے کیے جانے پر مغربی ممالک کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ یہ شہر گندم کی ایکسپورٹ کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔

https://p.dw.com/p/4EaxN
Ukraine-Krieg Odesa | Raketenangriff auf Hafen
تصویر: UKRAINIAN ARMED FORCES/REUTERS

روس کا دعویٰ ہے کہ اس نے اوڈیسا میں حملوں کے دوران کییف کو مغربی ممالک کی طرف سے موصول ہونے والی اسلحے کی ایک بڑی کھیپ تباہ کر دی گئی ہے۔ تاہم یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس جارحیت کو 'روسی بربریت‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ دراصل گندم ایکسپورٹ کرنے کی ڈیل کو سبوتاژ کرنے کے مترداف ہے۔

یوکرین میں تازہ روسی میزائل حملوں پر کییف کے اتحادی ممالک نے بھی شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ روس اور یوکرین نے گندم اور دیگر اجناس کی برآمد کے حوالے سے  ایک اہم ڈیل کو حتمی شکل دی تھی، جس سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ خوراک کے ممکنہ عالمی بحران سے سے نمٹا جا سکے گا۔

یوکرین جنگ کے باوجود ان دونوں ممالک نے ترکی کی ثالثی میں طے پانے والی اس ڈیل کے نتیجے میں دنیا کو اجناس کی فراہم یقینی بنانے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔

یہ شہر اہم کیوں ہے؟

 اوڈیسا یوکرین کا ایسا اہم شہر ہے، جہاں سے دنیا بھر کے ممالک کو اجناس کی ایکسپورٹ ممکن بنائی جاتی ہے۔ اس بندرگاہی شہر کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کا نتیجہ وہاں سے ان اجناس کی ایکسپورٹ کو متاثر کرنے کے برابر ہے۔

ایشیائی منڈیوں تک رسائی کی روسی کوشش

روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ اوڈیسا میں دو یوکرینی فوجی بحری جہازوں کو تباہ کیا گیا ہے، جن میں امریکہ کی طرف سے روانہ کیا گیا اسلحہ موجود تھا۔ مزید کہا گیا کہ اس عسکری کارروائی میں کسی شہری علاقے کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں، جب اتوار کو روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوورف نے قاہرہ میں اپنے ہم منصب سے ملاقات میں انہیں یقین دلایا کہ مصر کو روسی اجناس کی فراہمی برقرار رہے گی۔ روسی وزیر افریقی ممالک کے دورے پر ہیں، جہاں وہ یہ یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ یوکرین جنگ ان کو ملنے والی روسی گندم اور دیگر اجناس کی راہ میں نہیں آئے گی۔

اقوام متحدہ کی تنقید 

اقوام متحدہ کے چیف انٹونیو گوٹیرش نے بھی ان روسی حملوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ روس اور یوکرین نے جمعے کے دن ہی اجناس کی ایکسپورٹ کو یقینی بنانے کے حوالے سے اہم معاہدہ کیا تھا، جس پر دستخط کی تقریب میں گوٹیرش بھی استنبول میں موجود تھے۔

امریکہ نے کہا ہے کہ ان روسی حملوں کے نتیجے میں ایسے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں کہ جیسا روس اس ڈیل کا احترام نہیں کرنا چاہتا ہے۔ جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک نے بھی ان تازہ روسی حملوں پر الجھن کا اظہار کیا ہے۔

جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملہ دراصل یورپ کے اتحاد پر یلغار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یورپی ممالک کو اس کڑے وقت میں تقسیم ہونے کے بجائے متحد رہنا ہو گا۔ جرمن صدر کے مطابق یورپ کو مضبوط  اور متحد کرنے کی کوششوں کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔

ع ب، ع ت (خبر رساں ادارے)

کیا چین عالمی خوراک کے بحران کو حل کرے گا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید