1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کی فوری فوجی مدد کی جائے، یورپی یونین کے مشرقی ارکان

26 فروری 2022

یورپی یونین کے رکن مشرقی یورپی ممالک کے مطابق یونین کو روسی حملے کے بعد یوکرائن کی فوری فوجی مدد کرنا چاہیے۔ پولینڈ کے صدر ڈوڈا نے تو یہ مطالبہ بھی کیا کہ یوکرائن کو یورپی یونین کی رکنیت دینے کا عمل تیز تر کر دیا جائے۔

https://p.dw.com/p/47edU
جرمن چانسلر شولس، بائیں، پولینڈ کے وزیر اعظم کے ہمراہ ہفتے کے روز برلن میںتصویر: Markus Schreiber/AP Photo/picture alliance

روس کے یوکرائن پر فوجی حملے کے تناظر میں یورپی یونین کی طرف سے اس مسلح تنازعے کے حل کی جہاں مسلسل داخلی اور بیرونی سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں، وہیں پر اس موضوع پر اس بلاک کے رکن ممالک کی تنقیدی آوازیں بھی بلند ہوتی جا رہی ہیں۔

یونین کے پولینڈ اور لیتھوانیا جیسے مشرقی یورپی رکن ممالک نے برسلز میں  یونین کی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روسی فوجی حملے کے بعد یوکرائن کی فوری عسکری مدد کرے۔

پولینڈ اور لیتھوانیا کے رہنما آج ہفتے کے روز جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ ملاقات کے لیے برلن پہنچے، تو جرمن دارالحکومت میں آمد پر ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کی طرف سے عسکری چڑھائی کے بعد یوکرائن کی حمایت میں یورپی یونین کو اب تک کے مقابلے میں بہت آگے تک جانے کی ضرورت ہے۔

پولینڈ کے وزیر اعظم کا مطالبہ

پولینڈ کے وزیر اعظم موراویئسکی نے کہا کہ یورپی یونین کو روس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کرنا چاہییں۔ ان کے بقول ان میں یہ اقدامات بھی شامل ہونا چاہییں کہ یورپ کو روسی گیس کی ترسیل کے لیے نارتھ سٹریم نامی پائپ لائنز بند کر دی جائیں اور روس کو مالی ادائیگیوں کے عالمی نظام سوفٹ (SWIFT) سے بھی نکال دیا جائے۔

Deutschland Bundeskanzler Scholz Präsident Nauseda
جرمن چانسلر شولس، دائیں، لیتھوانیا کے صدر ناؤسیدا کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: Markus Schreiber/AP Photo/picture alliance

پولینڈ اور لیتھوانیا دونوں کی سرحدیں روس سے بھی ملتی ہیں اور بیلاروس سے بھی۔ اس کے برعکس ان دونوں میں سے پولینڈ وہ ملک ہے، جس کی قومی سرحدیں یوکرائن سے بھی ملتی ہیں۔

لیتھوانیا کے صدر 'حقیقی فوجی مدد‘ کے حامی

آج ہفتے کے روز جرمنی کے دورے پر برلن پہنچنے والے لیتھوانیا کے صدر گیتانس ناؤسیدا نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ اسے یوکرائن کی 'فوری اور حقیقی فوجی مدد‘ کرنا چاہیے۔

صدر ناؤسیدا کے مطابق موجودہ حالات میں جب روسی فوجی دستے یوکرائن میں مسلسل پیش قدی کر رہے ہیں، یہ بات انتہائی اہم ہے کہ کییف میں ملکی حکومت کو پیغام دیا جائے کہ یوکرائن اکیلا نہیں بلکہ یورپ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔

برلن آمد کے بعد پولینڈ کے وزیر اعظم اور لیتھوانیا کے صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے برلن کے دورے کا مقصد یورپی یونین اور جرمنی کے ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے، تاکہ ماسکو کے خلاف ایسی بااثر اور انتہائی نوعیت کی پابندیاں لگائی جا سکیں، جو کریملن میں ملکی قیادت کو اس کی سوچ بدلنے پر مجبور کر سکیں۔

یوکرائن اور یورپی یونین کی ممکنہ رکنیت

یوکرائن  اور روس کے مابین تنازعے کے اسی پس منظر میں پولینڈ کے صدر ڈوڈا نے آج ہفتے کے روز وارسا میں مطالبہ کیا کہ موجودہ حالات میں یورپی یونین کو یوکرائن کے لیے اس بلاک کی ممکنہ رکنیت کا عمل تیز تر کر دینا چاہیے۔

صدر ڈوڈا نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''پولینڈ اس بات کے حق میں ہے اور اس کا مطالبہ بھی کرتا ہے کہ یوکرائن کو یورپی یونین کی رکنیت دی جائے۔ یوکرائن کو یونین کی رکنیت کے امیدوار ملک کی حیثیت فوری طور پر دے دینا چاہیے اور اس کے فوری بعد کییف کے ساتھ اس کی آئندہ رکنیت سے متعلق مذاکرات بھی شروع کیے جانا چاہییں۔‘‘

صدر ڈوڈا کے مطابق، ''یوکرائن کو مستقبل میں اپنی تعمیر نو کے لیے یورپی یونین کے مہیا کردہ مالی وسائل تک رسائی بھی حاصل ہونا چاہیے۔ یہ وہ رسائی ہے، جس کا یوکرائن حق دار ہے۔‘‘

م م / ع ح (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

پوٹن نے یہ جنگ شروع کر کے ایک خوفناک غلطی کی ہے، جرمن چانسلر