1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن: شدید ردعمل کا وقت آ گیا ہے، ٹیموشینکو

عدنان اسحاق 23 نومبر 2013

یوکرائن کی سابق وزیر اعظم یولیا ٹیموشینکو نے جیل میں ہونے کے باوجود ملکی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ یورپی یونین کے ساتھ معاہدے نہ کرنے پر انہوں نے عوام سے کی ایف حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AMo6
تصویر: picture-alliance/AP Photo

جیل سے ایک خط کے ذریعے یولیا ٹیموشینکو نے اپوزیشن قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرے کے ليے عوام کو سڑکوں پر نکاليں۔ ’’میں تمام لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ حکومت کے اس فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کریں‘‘۔ سابقہ وزیراعظم نے صدر وکٹر یانوکووچ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے روس کے ساتھ نزدیکیاں بڑھانے کی خاطر ملکی آزادی اور خومختاری کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت کے فیصلے کے بعدعوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔52 سالہ ٹیمو شینکو کے بقول صدر اور وزیراعظم نے یہ فیصلہ کر کے اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کی ہے۔

اس دوران یوکرائن کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے یورپی یونین کے ساتھ تاریخ ساز معاہدے نہ کرنے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق کی ایف کے آزادی چوک پر جمع ہونے والے افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ حکومت کو ماسکو کے بجائے یورپی یونین سے تعلقات بڑھانے چاہییں۔ اسی طرح یوکرائن کے دیگر شہروں میں بھی حکومت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ اتوار کے روز دارالحکومت میں ایک بڑا مظاہرہ کرنے کا منصوبہ ہے۔ ایوزیشن لیڈر اور ہیوی ویٹ باکسنگ کے عالمی چیمپئن ویٹالی کلچکو کے مطابق’’ ہمیں ان رہنماؤں پر اس قدر دباؤ ڈالنا ہو گا کہ یہ لوگ اگلے ہفتے یورپی یونین کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کر دیں‘‘۔ یوکرائن میں حزب اختلاف کے سیاستدانوں نے ٹیموشینکو کی تصویر والی ٹی شرٹس پہن کر ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

Symbolbild Julia Timoschenko Freilassung Ukraine Kiew Parlament T-Shirt Bild
تصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن نے گزشتہ روز یورپی یونین کے ساتھ تجارتی اور سیاسی معاہدوں کی تیاریوں کو سرِدست روک دینے کا اعلان کیا تھا۔ ان معاہدوں کو یوکرائن کی یونین میں شمولیت کی طرف پہلا قدم قرار دیا جا رہا تھا۔ یوکرائن کی روس اور یورپی یونین کے ساتھ تجارت تقریباً یکساں بنیادوں پر قائم ہیں۔ رواں سال کے پہلے نو ماہ کے دوران یوکرائن نے14.6 ارب ڈالر کا سامان یورپی یونین کو جبکہ 21.1 ارب ڈالر کا سامان روس کو برآمد کیا۔ دوسری جانب یوکرائن نے یورپی یونین سے 21.2 ارب ڈالر کا سامان درآمد کیا جبکہ روس سے درآمد کرنے والے سامان کی مالیت 22.4 ارب ڈالر بنتی ہے۔

مبصرین کے بقول کی ایف حکومت نے روس کے دباؤ میں آ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا کہ ان معاہدوں پر دستخط نہ ہونے کی وجہ خود یورپی یونین ہے۔ پوٹن کے بقول یورپی یونین کی جانب سے یوکرائن کو دھمکانے اور اس پر دباؤ ڈالنے کی وجہ سے یہ تجارتی معاہدے طے نہیں ہوپائے۔ ’’ اگلے چند دنوں میں واضح ہو جائے گا کہ یوکرائن اور اس کی قیادت یہ دباؤ قبول کر لیتی ہے یا مزاحمت کرتے ہوئے قومی مفاد میں فیصلے کرتی ہے‘‘۔