1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوم آزادی کی تقریب میں مودی کا کشمیر سے متعلق اقدام کا دفاع

15 اگست 2019

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر لال قعلے میں سرکاری تقریب سے خطاب میں کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی سے متعلق اپنے متنازعہ فیصلے کا دفاع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Nvab
Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

پانچ اگست کو مودی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ کشمیر کو دستوری طور پر حاصل خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے اسے بھارت میں ضم کر رہی ہے۔ اس معاملے پر بعد دستوری تبدیلی کرتے ہوئے کشمیر کو یہ خصوصی حیثیت دینے والی دستوری شق 370 تبدیل کر دی گئی تھی۔

مودی کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے: عمران خان

کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے، پاکستانی درخواست

دوسری جانب گزشتہ گیارہ روز سے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے زیادہ تر حصے میں کرفیو ہے جب کہ ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس بند ہے۔

ٹی وی چینلز پر بہ راہ راست دکھائے جانے والے خطاب میں بھارتی وزیراعظم مودی نے کہا کہ ماضی میں کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت نے وہاں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دی اور خواتین کے لیے ناانصافی کا سبب بنی۔ انہوں نے کہا کہ اس شق کی وجہ سے کسی کشمیری خاتون کو کسی غیرکشمیری سے شادی پر اپنے بنیادی حقوق سے ہاتھ دھونا پڑتے تھے۔

مودی کا مزید کہنا تھا، ''جموں، کشمیر اور لداخ کے حوالے سے سابقہ طریقہ ہائے کار نے وہاں کرپشن اور اقربا پروری میں اضافہ کیا اور خواتین، بچوں، دلت اور قبائلی برادریوں کے لیے اس طریقہء کار نے ناانصافی کے دروازے کھولے۔‘‘

بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 میں تبدیلی کے بعد اب کوئی بھی بھارتی شہری کشمیر میں جائیداد کی خرید و فروخت کر سکتا ہے اور مستقل سکونت بھی اختیار کر سکتا ہے، جو اس سے قبل ممکن نہیں تھا۔ ناقدین اس بھارتی فیصلے کو فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری سے تشبیہ دے رہے ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر اپنے معمول کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ اب بھی کشمیر میں شدید نوعیت کا سکیورٹی سیٹ اپ موجود ہے اور مقامی افراد کی نقل و حرکت پر قدغن ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق کشمیر کی زیادہ تر سڑکیں اس وقت مختلف آہنی رکاوٹوں کے ذریعے بدستور بند ہیں۔

ع ت، ع ح (اے پی، روئٹرز)