یورپ پہنچنے والے مہاجرین کے خلاف بحری جہاز پر مہم
29 جولائی 2017مہاجرین مخالف اس مہم کا نام ’دفاعِ یورپ‘ رکھا گیا ہے۔ یورپی باشندرں میں مہاجرین کی آمد کے منفی اثرات کی تشہیر کے لیے منتظمین ایک چارٹرڈ بحری جہاز پر مختلف یورپی ملکوں کی بندرگاہوں پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس وقت یہ بحری جہاز قبرص کے دارالحکومت نکوسیا کی بندرگاہ پر لنگرانداز نہیں ہو سکا ہے، کیونکہ وہاں کے انتہائی بائیں بازو کے حلقوں نے بحری جہاز پر حملے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ یہ بحری جہاز اس وقت نکوسیا سے چالیس کلومیٹر دور کھلے سمندر میں کھڑا ہے۔
مہاجرین مخالف خاتون کا مہاجر سے عشق اور اب ممکنہ سزائے قید
کولون میں اے ایف ڈی کا اجلاس اور احتجاجی مظاہرے بھی
کیا مہاجرین انتخابات پر اثر انداز ہو رہے ہیں؟
’دفاع یورپ‘ نامی تنظیم کے ترجمان تھورسٹن شمڈٹ نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سے زائد ملکوں کی حکومتوں نے اُن کو مطلع کیا ہے کہ اُن کے بحری جہاز ’سی اسٹار‘ کی سکیورٹی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ شمڈٹ نے بتایا کہ اس تناظر میں بحری جہاز کے آگے بڑھنے کے عمل کو وقتاً فوقتاً تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے۔ ’دفاعِ یورپ‘ کے ترجمان نے بحری جہاز کی سکیورٹی کو لاحق خطرات کی تفصیلات بیان نہیں کی ہیں۔
سی اسٹار نامی بحری جہاز کے عملے کو جمعرات ستائیس جولائی ترک قبرص کی انتظامیہ نے بندرگاہ ’فاماگستا‘ فوری طور پر چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ ترک قبرص کے سکیورٹی اہلکاروں نے کچھ دیر کے لیے اس بحری جہاز کو اپنی تحویل میں بھی لیا تھا، کیوں کہ انہیں مخبری ہوئی تھی کہ اس بحری جہاز پر بیس تامل باشندے جعلی سفری دستاویزات کے ساتھ سوار ہیں۔ مقامی حکام نے چھان بین کے بعد ’دفاعِ یورپ‘ کے بحری جہاز کو بندرگاہ چھوڑنے کی اجازت دے دی تھی۔
’دفاعِ یورپ‘ نے اپنی ویب سائٹ پر تحریر کیا ہے کہ افریقہ اور دوسرے ملکوں سے غیرقانونی مہاجرین کی یورپ میں یلغار نے یورپ کا اصل روپ مسخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں ایسے لوگوں کی آمد سے یورپ کی سکیورٹی کو بھی شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ اس تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر افریقہ اور دوسرے براعظموں کے لوگ یورپ آتے رہے تو یورپی باشندے اپنے ہی براعظم میں اقلیت بن جائیں گے۔