1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ  قابو سے باہر ہونے کے خدشات

8 اکتوبر 2020

موسم سرد ہونے کے ساتھ ساتھ جرمنی، برطانیہ اور فرانس سمیت یورپ میں کورونا کیسز میں اضافے پر تشویش بڑھ گئی ہے۔ 

https://p.dw.com/p/3jct0
Deutschland Oktoberfest
تصویر: Matthias Schrader/AP Photo/picture-alliance

جرمنی میں ایک دن میں کووڈ انیس کے چار ہزار نئے کیس سامنے آنے پر حکام نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برلن میں قائم رابرٹ کوخ انسٹیٹوٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر  لوگوں نے حتی الامکان احتیاط نہ کی تو نئے انفیکشنز کی روزانہ تعداد دس ہزار تک جا سکتی ہے۔ اس سال مارچ اپریل میں جب کووڈ کی وبا اپنے عروج پر تھی، جرمنی میں روزانہ تقریباﹰ چھ ہزار نئے کیسز سامنے آ رہے تھے۔

 یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی انفیکشن دوبارہ پھیل رہا ہے۔ روس میں لگ بھگ ساڑھے گیارہ ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں، یوکرائن اور چیک ریپبلک میں سوا پانچ ہزار سے زائد جبکہ پولینڈ اور سلووینیا میں بھی کیسز میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

برطانیہ اور فرانس میں پابندیاں سخت

انگلینڈ میں کورونا  انفیکشنز  کے تیزی پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکام روزہ مرہ کی زندگی میں نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں۔ 

بدھ کو اسکاٹ لینڈ میں حکومت نے دو بڑے شہروں گلاسگو اور ایڈنبرا میں شراب خانے بند کرنے کا اعلان کیا اور خطے کے باقی علاقوں میں کھانے پینے کے کاروبار پر نئی پابندیاں لاگو کیں۔

Daily COVID-19 news conference in London
تصویر: Reuters/10 Downing Street/A. Parsons

برطانوی حکام نے اس سے پہلے ملک کے مختلف حصوں میں مقامی سطح کی پابندیاں متعارف کرائی تھیں لیکن وہ اقدامات کچھ زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئے۔ اطلاعات ہیں کہ بعض علاقوں میں کووڈ کیسز کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئے۔

ادھر فرانس میں بھی حکام کئی بڑے شہروں میں کووڈ سے متعلق پابندیاں سخت کرنے جا رہے ہیں۔

دارلحکومت پیرس میں پیر سے ہائی الرٹ کے تحت بارز یا شراب خانے بند کر دیے گئے ہیں۔ ملک میں بدھ کو پونے انیس ہزار نئے انفیکشنز ریکارڈ کیے گئے۔ ٹیسٹنگ شروع کیے جانے کے بعد سے یہ اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکروں نے خبردار کیا ہے کہ ملک ایک غیرمعولی صورتحال سے دوچار ہے اور یہ حالات کئی ماہ تک ایسے ہی رہ سکتے ہیں۔

Frankreich Corona Maßnahmen ARCHIV
تصویر: Eco Clement/UPI Photo/Imago Images

کورونا اور امریکی الیکشن

دنیا میں امریکا اب بھی کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ اس کی عکاسی گذشتہ روز نائب صدر کے عہدے کے لیے امیدواروں کے درمیان مباحثے میں بھی ہوئی۔

ریپبلکن پارٹی کے امیدوار مائیک پینس نے ٹرمپ حکومت کی جانب سے وبا کی روک تھام کی حکمتِ عملی کا بھرپور دفاع کیا۔  مائیک پینس صدر ٹرمپ کی جانب سے تشکیل دی گئی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ہیں۔

تاہم ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس نے وائٹ ہاؤس کی کورونا حکمت عملی کو  حکومت کی ناکامی قرار دیا۔ 

امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک دو لاکھ دس ہزار سے زیادہ اموات اور 75 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

Indien Ehepaar leitet Straßenkurse für arme Schüler
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture-alliance

بھارت اور برازیل

ادھر دنیا میں کورونا سے متاثرہ دوسرے بڑے ملک بھارت میں بھی کیسز میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پچھلے ایک دن میں 78,500 سے زائد نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ وزارت صحت کے مطابق اس دوارن مزید 971 افراد انتقال کر گئے، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ ساڑھے پانچ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ بھارت میں حکام کے مطابق روزانہ اوسطاﹰ دس لاکھ سے زائد ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

امریکا اور بھارت کے بعد برازیل کووڈ انیس کی وبا سے تیسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، جہاں متاثرہ لوگوں کی کل تعداد 50 لاکھ سے بڑھ چکی ہے اور لگ بھگ ایک لاکھ 48 ہزار سے زائد لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔

ش ج، ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)