1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں سرحدی حدود سے بالا تر تعلیم کا حصول ممکن

Kishwar Mustafa27 مارچ 2013

یورپی یونین نے غیر ملکی طالبعلموں کے ویزے اور دیگر معاملات سے متعلق ضوابط یکساں اور سہل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/184wO
تصویر: ICWE GmbH

یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئیل باروسو ابھی حال ہی میں برسلز میں مالی بحران کے شکار ملک قبرص کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے امدادی پیکیج کے منصوبے کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دے رہے تھے کہ پریس ہال میں افریقی ملک بینن سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان مائیکرو فون پر آکر کہنے لگا،’مجھے بیلجیم کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے تین ماہ تک انتظار کرنا پڑا۔’’جبکہ میرے اُن ساتھیوں کو، جو فرانس جانا چاہتے تھے، ویزہ دو ہفتے کے اندر اندر مل گیا۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یورپی یونین کے اندر ایک ہی معاملہ کتنے مختلف طریقوں سے  نمٹایا جاتا ہے‘‘۔

بلارمینُس کپکاپی نامی یہ نوجوان برسلز میں سیاسی مواصلات کے شعبے میں تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ تاہم یورپی یونیورسٹی تک پہنچنے کا عمل بینن کے اس طالبعلم کے لیے کتنا کٹھن تھا اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

Sitz des Deutschen Akademischen Austausch Dienstes DAAD in Bonn
بون میں قائم تعلیمی تبادلے کا جرمن ادارہ DAADتصویر: picture alliance/dpa

یورپی یونین کی داخلہ کمشنر Cecilia Malmström تیسرے ممالک سے یورپی یونین کے رکن ممالک آکر تعیلم حاصل کرنے والے طالبعلموں کی صورتحال میں بہتری کی کوششیں کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے ایک پروگرام بھی شروع کیا ہے۔ Cecilia Malmström نے بلارمینُس کپکاپی کو ایک اجلاس میں مدعو کیا۔ اس موقع پر بہت سے دیگر غیر ملکی طالبعلم بھی موجود تھے۔

یورپی یونین کی داخلہ کمشنر نے اپنے پروگرام کو ان نوجوانوں کے سامنے متعارف کروایا تاہم انہوں نے مائیکرو فون پر آنے سے پہلے افریقی ممالک سے آئے ہوئے طالبعلموں کو موقع دیا کہ وہ اپنے ان تجربات کے بارے میں بتائیں، جو انہوں نے یورپی ممالک میں آنے کے بعد یہاں کی بیوروکریسی کے تقاضے پورے کرنے کے عمل میں ہوئے۔

یورپی یونین سے باہر کے یورپی ممالک کی طرف محدود وقت کے لیے ہر سال آنے والے غیر ملکی طالبعلموں اور محققین کی تعداد قریب دو لاکھ ہے۔ جبکہ یورپی یونین میں شامل ممالک میں غیر ملکی طالبعلموں کے ویزے اور دیگر معاملات سے متعلق ضوابط یکساں نہیں ہیں۔ ہر ملک اُس وقت چند قوانین ترتیب دینے لگتا ہے جب وہ اپنے ہاں آنے والے غیر ملکی طالبعلموں اور ریسرچرز کی اپنی یونیورسٹیوں تک رسائی کو ممکن بنانا چاہتا ہے۔ دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ غیر ملکی طالبعلموں کے لیے یورپی یونین کے ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل ہونے کے خواہشمند طالبعلموں کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔

Ausländische Studenten in Deutschland Universität Aussicht auf bessere Bildungschancen
جرنی میں غیر ملکی طلبا کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہےتصویر: picture alliance/dpa

 غیر ممالک کے با صلاحیت محققین اور طالبعلموں کے لیے یورپی یونین میں شامل ممالک میں آکر تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی زیادہ سے زیادہ ترغیب دلانے اور ان ملکوں کے معیار تعلیم کو امریکی اعلیٰ سطحی تعلیمی اداروں یا آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں کے مساوی بنانے کی غرض سے یورپی کمیشن تمام ممبر ریاستوں کے قوانین کو یکساں اور نوجوان دانشوروں کے لیے حالات ساز گار بنانا چاہتا ہے۔ مستقبل میں یورپی یونین کے تمام ممالک میں ویزے کے حصول کا طریقہ کار یکساں ہوگا۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک میں ویزے کی درخواستوں کے بارے میں فیصلہ 60 روز کے اندر اندر کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ غیر ملکی طالبعلموں کے لیے یورپی یونین کے ایک ملک کی یونیورسٹی سے دوسرے ملک کی یونیورسٹی منتقلی کا عمل سہل تر بنایا جائے گا۔ ایک اور اہم فیصلہ یہ ہوا ہے کہ ہر طالبعلم کو ہر ہفتے 20 گھنٹے کام کرنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ وہ اپنے اخراجات برداشت کر سکے۔

تعلیمی تبادلے کے جرمن ادارے DAAD سے منسلک اُلرشگروتھُس نے یورپی کمیشن کے نئے فیصلوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یورپی ممالک کو غیر ملکی طالبعلموں کے لیے زیادہ سے زیادہ پُر کشش بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ غیر ملکی ڈگریوں کو جرمنی میں طالبعلوں کی انفرادی صلاحیتوں اور کارکردگی کی بنا پر تسلیم کیا جانا چاہیے نہ کہ اُن ملکوں کے حوالے سے جہاں سے یہ ڈگریاں حاصل کی گئی ہیں۔

L.Markus/km/ai