1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں تاریخی اے آئی قوانین کا نفاذ

1 اگست 2024

یورپی کمیشن کی صدر کا کہنا ہے کہ ’اے آئی ایکٹ‘ کے تحت لوگوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4j0nN
آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی کے استعمال پر قانون سازی کے حوالے سے سب سے پہلا مسودہ یورپی کمیشن نے سن 2021 میں تیار کیا تھا
آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی کے استعمال پر قانون سازی کے حوالے سے سب سے پہلا مسودہ یورپی کمیشن نے سن 2021 میں تیار کیا تھاتصویر: Oliver Berg/dpa/picture alliance

یورپی یونین میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق تاریخی قوانین آج جمعرات سے نافذ العمل ہو گئے ہیں۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی کے استعمال پر قانون سازی کے حوالے سے سب سے پہلا مسودہ یورپی کمیشن نے سن 2021 میں تیار کیا تھا۔ پھر اس میں متعدد تبدیلیاں لائی گئیں اور پچھلے سال دسمبر میں یورپی قانون سازوں نے اسے منظور کیا تھا۔ یورپی یونین کے رکن ممالک نے اس سال مئی میں اس کی توثیق کر دی تھی، جس کے بعد آج سے نئے قوانین کا نفاذ شروع ہو گیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کا استعمال، نئے یورپی قوانین باقی دنیا کے لیے مثال

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کے مطابق اس 'اے آئی ایکٹ‘ کے تحت نہ صرف لوگوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے بلکہ کمپنیوں اور متعلقہ افراد کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالے سے واضح قواعد و ضوابط کا تعین بھی کیا جا رہا ہے۔

بالعموم تو کمپنیوں اور اداروں کو ان قوانین کی تعمیل کے لیے 2026ء تک کا وقت دیا گیا ہے، تاہم چیٹ جی پی ٹی کی طرز کے  اے آئی ماڈلز سے متعلق قوانین بارہ ماہ بعد لاگو ہو جائیں گے۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی کے استعمال پر قانون سازی کے حوالے سے سب سے پہلا مسودہ یورپی کمیشن نے سن 2021 میں تیار کیا تھا
آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی کے استعمال پر قانون سازی کے حوالے سے سب سے پہلا مسودہ یورپی کمیشن نے سن 2021 میں تیار کیا تھاتصویر: Friedrich Stark/epd-bild/picture alliance

اسی طرح اے آئی کے ذریعے بائیومیٹرک تفصیلات کی بنا پر لوگوں کی نسل، مذہب اور جنسی رجحان کا اندازہ لگانے کے 'پریڈکٹو پولیسنگ‘ کے عمل پر آج سے چھ ماہ بعد سخت پابندی عائد ہو جائے گی۔

ان قوانین کے بارے میں خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران قانونی ماہر مارکس ایونز کا کہنا تھا، ''اس اے آئی ایکٹ کا جغرافیائی دائرہ کار بہت وسیع ہے۔ تو جو ادارے کاروبار یا کسٹمر بیس کے حوالے سے کسی بھی طرح یورپی یونین سے جڑے ہوئے ہیں، انہیں اس ایکٹ کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی شناخت اور تکمیل کے لیے ایک اے آئی گورنس پروگرام کی ضرورت پڑے گی۔‘‘

ان قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں کمپنیوں پر عائد جرمانہ ان کی سالانہ آمدنی کے سات فیصد تک ہو سکتا ہے۔

ان قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے یورپی یونین نے مئی میں ایک 'اے آئی آفس‘ بھی قائم کیا تھا، جہاں ٹیکنالوجی کے ماہرین، وکلا اور اقتصادی ماہرین کی خدمات لی جا رہی ہیں۔

م ا ⁄ ع ت (اے ایف پی)