جنوبی ایشا ہو، افریقہ یا مغربی ممالک تپ دق سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔ بہت سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تپ دق کو ختم کرنے کے لیے شاید کئی دہائیاں درکار ہوں گی اور وہ بھی صرف اس صورت میں جب اس بیماری کے خلاف ویکسین جلد تیار کر لی جاتی ہے۔