یورپی قرض بحران کے تناظر میں جی سیون کا ہنگامی اجلاس
6 جون 2012اس مشاورت کا مقصد ان پالیسی متبادلوں کا جائزہ لینا تھا جن پر یورپی رہنما یورپ میں ایک مضبوط مالی اور مالیاتی یونین کے قیام کے لیے غور کر رہے ہیں۔
کال کے بعد وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکا کے خیال میں یورپی رہنماؤں میں اُس بحران کا سامنا کرنے کا ’ہنگامی احساس‘ پایا جاتا ہے جس سے امریکی معیشت کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ صدر باراک اوباما نے یورو زون کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ’فوری یورپی کارروائی‘ کو سراہا ہے کیونکہ اگر یورو زون کا بحران مزید سنگین ہو گیا تو اس کے عالمگیر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
کارنی نے کہا: ’یورپی رہنما فوری نوعیت کے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور ہم اس چیز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں یورپی اقدامات میں مزید تیزی آئے گی۔‘
جے کارنی نے کہا کہ اس عرصے کے دوران یورپ کے بینکاری نظام کو مستحکم کرنے کی تحریک خصوصی اہمیت کی حامل ہو گی۔
ایک بیان میں امریکی وزارت خزانہ نے کہا کہ جی سیون کے وزرائے خزانہ نے رواں ماہ کی اٹھارہ اور انیس تاریخ کو میکسیکو میں ہونے والے جی ٹونٹی کے اجلاس سے قبل پیش رفتوں پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جی ٹونٹی کے اجلاس کے ایجنڈے کا ایک اہم موضوع یورپ کے قرضے کا بحران ہو گا۔
قرضے کے بحران میں مبتلا یورپی ممالک یونان، آئر لینڈ اور پرتگال میں بین الاقوامی بیل آؤٹ پروگرام چل رہے ہیں جبکہ اس وقت مالیاتی منڈیوں میں اسپین کے بینکاری بحران اور سترہ جون کے یونان کے انتخابات پر تشویش پائی جاتی ہے۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر یونان میں بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط کے تحت بچتی پروگرام کی مخالف کوئی حکومت برسر اقتدار آ گئی تو اس کے نتیجے میں ایتھنز حکومت یورو زون سے نکل بھی سکتی ہے۔
جی سیون کے رکن ملکوں میں امریکا، جاپان، جرمنی، فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور اٹلی شامل ہیں جبکہ جی ٹونٹی میں ان سات ملکوں کے علاوہ ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتیں یعنی چین، بھارت اور برازیل بھی ہیں۔
(hk/ah (AFP