1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی شہروں میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی تاریخ

کشور مصطفیٰ23 مارچ 2016

برسلز میں قریب پینتیس افراد کی ہلاکت اور دو سو سے زائد کے زخمی ہونے کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی ہے اور اسے یورپ کے قلب پر وار قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IIPw
تصویر: Reuters/C. Platiau

برسلز ایئرپورٹ اور میٹرو اسٹیشن میں حملے دراصل یورپ کے ایک ایسے مرکزی شہر پر حملے ہیں جو یورپی یونین اور نیٹو جیسے اہم اداروں کا مرکز ہے۔ یہ حملے 2004 ء سے براعظم یورپ کے اہم شہروں کو اپنی لپیٹ میں لینے والی دہشت گردی کے تازہ ترین واقعات ہیں۔ دہشت گردی کا یہ سلسلہ 2004ء میں ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں ہونے والے ٹرین بم حملوں سے شروع ہوا تھا۔

دہشت گردانہ حملوں پر ایک تاریخی نظر

بائیس مارچ 2016 ء

برسلز ہوائی اڈے پر ہونے والے دو دھماکوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے۔ برسلز کے پراسیکیوٹر کے مطابق یہ دہشت گردانہ کارروائی غالباً خود کُش بم حملہ آوروں نے کی تھی۔ ایک تیسرے دھماکے میں 20 سے زائد افراد کی جانیں ضائع ہوئیں جو برسلز کے میٹرو اسٹیشن مالبک پر ہوا۔ یہ اسٹیشن یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز کے نزدیک واقع ہے۔ آئی ایس نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

13 نومبر 2015 ء: فرانس

’اسلامک اسٹیٹ‘ کے مسلح جہادیوں نے فرانس اور جرمنی کے مابین کھیلے جانے والے فُٹ بال میچ، پیرس کے ایک کیفے اور باٹاکلاں کنسرٹ ہال پر متعدد مربوط حملے کیے جو 130 افراد کی ہلاکت اور 350 سے زائد کے زخمی ہونے کا سبب بنے۔ یہ فرانس کی تاریخ کے خونریز ترین دہشت گردانہ واقعات تھے۔ ان حملوں میں مبینہ طور پر ملوث 10 ملزمان میں سے واحد بچ جانے والا آخری ملزم صالح عبدلسلام کو گزشتہ منگل کو برسلز میں ہونے والے دھماکوں سے چند روز قبل بیلجیم کے شہر بریگے میں سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فرانسیسی نژاد صالح کی پیدائش بیلجیم میں ہوئی تھی۔

Höchste Terrorwarnstufe nach Anschlag in Großbritannien
برطانیہ کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹتصویر: picture-alliance/dpa

14 فروری 2015 ء ڈنمارک

ایک بائیس سالہ فلسطینی نژاد ڈینش شہری عمرالحسین نے کوپن ہیگن کے کلچرل سینٹر میں ایک ایسی تقریب کے شرکاء پر فائر کھول دیے تھے جو،’’اسلام اور آزادیٴ اظہار‘‘ کے عنوان سے جاری تھی۔ اسی مسلح شخص نے بعدازاں ایک یہودی عبادت خانے کے باہر کھڑے ایک یہودی گارڈ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور اس واقعے میں دو پولیس آفیسر زخمی ہوئے تھے۔ چند گھنٹوں یعد الحسین کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

7 تا 9 جنوری 2015 ء فرانس

کلاشنیکوف بردار دو مسلح دہشت گرد طنز نگار ہفت روزہ جریدے شارلی ایبدو کے دفتر میں داخل ہوئے۔ یہ جریدہ اسلام اور دیگر مذاہب سے متعلق طنزیہ کارٹونز یا خاکے بنانے کی وجہ سے مشہور ہے۔ حملہ اوروں نے اس کے دفتر پر حملہ کر کے کارٹونسٹس اور صحافیوں سمیت 12 افراد اور دو پولیس آفیسرز کو موت کی گھاٹ اُتار دیا اور فرار ہو گئے۔ اُس کے اگلے روز پیرس کے باہر ایک پولیس اہلکار مارا گیا۔ اُدھر یہودیوں کی ایک سُپر مارکیٹ میں مسلح افراد نے چند افراد کو یرغمال بنا لیا اور اس دہشت گردانہ کارروائی میں مزید چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کی ذمہ داری قبول کرنے والوں نے آئی ایس اور القاعدہ سے اپنی گہری وابستگی کا اعتراف کیا تھا۔ یہ تمام دہشت گرد بعد ازاں پولیس کے ساتھ مختلف مسلح جھڑپوں میں ہلاک ہوئے۔

24 مئی 2014 ء بیلجیم

برسلز میں قائم یہودیوں کے ایک میوزیم پر ایک مسلح حملہ آور نے فائر کھول دیا اور اِس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔ اِن میں دو اسرائیلی سیاح بھی شامل تھے۔ الجیریا سے تعلق رکھنے والا فرانسیسی مبینہ حملہ آورمھدی نیموش کو بعد ازاں فرانس سے گرفتار کر کے بیلجیم پہنچا دیا گیا تھا۔

Frankreich Gedenken nach Terroranschlag Panik am Platz der Republik
چارلی ایبدو پر حملوں کے بعد پورپ کا رومانوی شہر پیرس سکتے کے عالم میںتصویر: Getty Images/AFP/J. Saget

11 تا 19 مارچ 2012 ء فرانس

23 سالہ محمد میراہ نے جنوبی فرانسیسی علاقے تولوس اور موں بلاں میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں تین فوجیوں اور ایک اسکول کے ایک ٹیچر سمیت تین یہودی بچوں کو ہلاک کیا تھا۔ القاعدہ سے قریبی تعلق کا دعویٰ کرنے والے میراہ کو پولیس نے 22 مارچ کو اُس کے مکان کے 32 گھنٹے کے محاصرے کے بعد دوطرفہ فائرنگ میں ہلاک کر دیا تھا۔

7 جولائی 2005 ء برطانیہ

لندن کے ریلوے نیٹ ورک اور ایک بس میں بم نصب کرنے والے خود کُش حملہ آوروں نے منظم دہشت گردانہ کارروائی میں 52 افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور 700 باشندے میں زخمی ہوئے تھے۔ 1988 ء میں لاکربی اسکاٹ لینڈ میں امریکی طیارے کی بمباری کے واقع کے بعد برطانوی سرحدی علاقے میں ہونے والا یہ بدترین دہشت گردانہ واقعہ تھا جس کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی تھی۔

11 مارچ 2004 ء اسپین

میڈرڈ کے آٹوچا ریلوے اسٹیشن پر چار ٹرینوں میں ہونے والے بم دھماکوں میں 191 افراد ہلاک اور قریب 2000 زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آوروں نے ان مربوط دہشت گردانہ کارروائیوں کو عراق میں امریکی مداخلت کا رد عمل قرار دیا تھا۔ انہوں نے یہ دھماکے القاعدہ کی ہدایت پر کیے تھے۔ ان میں سے سات مبینہ دہشت گردوں نے 3 اپریل 2004 ء میں میڈرڈ کے ایک اپارٹمنٹ میں خود کو بم دھماکے سے اڑاتے ہوئے خود کُشی کر لی تھی اور اس کارروائی میں ایک پولیس اہلکار بھی مارا گیا تھا۔