یورپی رہنماؤں کی اقتصادی شعبےکو بہتر بنانے کی کوششیں
17 جون 2010اس سربراہی اجلاس میں پہلے سے طے کئے گئے بجٹ قواعد و ضوابط کی مزید سختی سے پابندی کو ممکن بنانے اوراقتصادی شعبے میں بہتر تعاون پر بات کی جائے گی۔ اس اجلاس میں یورپی یونین کے27 رکن ممالک کے سربراہان اور یورپی کمیشن کے اہم عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔ اجلاس کے اہم مقاصد میں مالیاتی منڈیوں کو مستحکم کرنا شامل ہے تاکہ آئندہ یوروکرنسی کی قدرمیں کمی کو روکا جا سکے۔ یونان کے بعد سپین کو بھی شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس مسئلے کو ابھی اتنی سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔ تاہم یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ سپین کو بھی جلد ہی یورپی یونین کی امداد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
جرمن چانسلرانگیلا میرکل اورفرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اس ہفتے کے آغاز میں ہی یورو کرنسی کے استحکام کے لئے مشترکہ اقدامات پراتفاق کیا تھا۔ چانسلر میرکل کو اس ایک روزہ اجلاس کے دوران کسی بڑی پیش رفت کی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں جی ٹوئنٹی اورجی ایٹ اجلاسوں کی تیاری بھی کی جائے گی تاکہ اُس موقع پر یورپی مؤقف ایک ہو۔ جرمنی اورفرانس چاہتے ہیں کہ اقتصادی بحران کو مزید شدید بنانے والوں کا حساب کیا جائے۔
یورپی سطح پرہی جرمن چانسلر کی اس تجویزکی مخالفت کی جا رہی ہے۔ کچھ یورپی سفارت کاروں کے مطابق یورپی منڈیوں کے حوالے سے ایک مشترکہ پالیسی تیار کرنا مشکل کام ہے اور رکن ممالک کو اس جانب قائل کرنے میں بہت وقت لگ سکتا ہے۔ اس کی مثال برطانیہ ہے، جس نے بجٹ کے قواعد و ضوابط کے حوالے سے یورپی یونین کی کڑی شرائط ماننے سے انکار کردیا ہے۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ پارلیمان سے منظوری کے بغیر کسی بھی طرح کے منصوبے کو کمیشن کے پاس نظر ثانی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسی وجہ سے امید ہے کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون آج کے اجلاس میں اپنے مؤقف کا بھرپور دفاع کریں گے۔
سویڈن کے وزیراعظم فریڈرک رائن فَیلڈ نے بجٹ کے قواعد و ضوابط کو مزید سخت کرنے کے لئے یورپی یونین کے معاہدے میں تبدیلی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ "میرے خیال میں ہمیں یورپی معاہدے میں تبدیلی کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔ سویڈن کی صدارت کے دوران ہی لزبن معاہدے کو آخری شکل دی گئی تھی۔ اجلاس میں یہ بات ہونی چاہیے کہ کس طرح پہلے سے طے شدہ معاملات پر عمل کیا جائے۔"
اس ایک روزہ سمٹ کے اختتام پر یورپی رہنماؤں کے درمیان اتحاد کی توقع کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی اس اجلاس میں ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے گی، جس کا کام آئندہ قرضوں کی وجہ سے ہونے والے خسارے سے بچنے کے لئے طے شدہ اصلاحات پر نظر ثانی کرنا ہوگا۔ اگر ایسا نہ ہو سکا تو یورپی منڈیوں میں ایک مرتبہ پھرغیریقینی کی کیفیت چھا سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یورپی رہنماؤں کا مالیاتی بحران کی آگ کے ساتھ کھیل ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
یورو کو گزشتہ گیارہ برسوں کے دوران اس وقت شدید بحران کا سامنا ہے۔ فرانسیسی صدر نے جرمنی کی جانب سے بجٹ قواعد و ضوابط کی کڑی نگرانی کئے جانے کی تجویز کی حمایت کی تھی۔ نکولا سارکوزی کا مؤقف تھا کہ یورو استعمال کرنے والے 16 ممالک کے بجائے تمام 27 یورپی ریاستوں کو مل کر اقتصادی حالات میں بہتری لانے اور یورو کرنسی کو مستحکم کرنے کے لئے کام کرنا چاہیے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان