1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کا انسانی بحران: امریکی تشویش میں اضافہ

کشور مصطفیٰ7 مئی 2015

بدھ کو یمن میں ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں کم از کم ایک سو بیس افراد ہلاکت ہوئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا ایسے موقع پر ریاض پہنچنا اس امر کی نشاندہی ہے کہ امریکا بھی یمن کی صورتحال کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔

https://p.dw.com/p/1FM6T
تصویر: Reuters/A. Harnik

یمن کا بحران تشویشناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک طرف اقوام متحدہ میں یمن کے سفارتی مشن نے یمن میں غیر ملکی افواج کی زمینی مداخلت کا مطالبہ کر دیا ہے تو دوسری جانب متعدد تنظیموں نے فوری طور پر سمندری ناکہ بندی، اتحادی فورسز کے فضائی حملے بند کرنے اور زمینی راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ سعودی حکام سے مذاکرات کے لیے ریاض پہنچ گئے ہیں۔

بدھ کے روز یمن میں ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں کم از کم ایک سو بیس افراد ہلاکت ہوئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا ایک ایسے موقع پر ریاض پہنچنا اس امر کی نشاندہی ہے کہ امریکا بھی یمن کی صورتحال کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔ کیری نے سعودی حکام سے یمن میں ’انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے‘ کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ سعودی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق یمن کی طرف سے ہونے والی شیلنگ کے نتیجے سعودی سرحدی علاقے میں مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ 26 مارچ سے یمن میں جاری سعودی اتحادی فورسز اور حوثی باغیوں کی جنگ کے سبب یمن کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چُکا ہے اور وہاں ایک انسانی المیے کی سی صورتحال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

Saudi Arabien Grenze Jemen Saudische Armee Bodentruppen Soldat
یمن کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چُکا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali,

یمنی شہریوں کی صورتحال

بُدھ کے روز یمن کے جنوبی بندر گاہی شہر عدن سے محفوظ علاقے میں نقل مکانی کی کوشش میں سمندری رستہ اختیار کرنے والے 32 افراد ہلاک ہو ئے۔ یمن کے صحت کے محکمے کے ایک اہلکار نے حوثی باغیوں کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ باغیوں کی طرف سے فشننگ ہاربر پر کی جانے والی شیلنگ میں مزید 67 شہری زخمی بھی ہوئے۔ دریں اثناء انسانی امداد کا کام کرنے والی بائیس تنظیموں نے انتباہ کیا ہے کہ یمن کی موجودہ صورتحال میں ایندھن کی سخت قلت کے باعث وہ اپنے ہنگامی امدادی آپریشن جاری نہیں رکھ سکتیں۔ ان تنظیموں نے فوری طور پر سمندری ناکہ بندی، اتحادی فورسز کے فضائی حملے بند کرنے اور زمینی راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ریاض پہنچنے سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری قرن افریقہ کی ریاست جبوتی میں تھے۔ وہاں انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سعودی حکام کے ساتھ یمن میں جنگ میں ممکنہ وقفے کی نوعیت اور ایسے کسی فیصلے پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے بارے میں بات چیت کریں گے۔

کیری اور سعودی حکام کی بات چیت

سعودی عرب پہنچ کر بُدھ کی رات جان کیری نے سعودی ولی عہد پرنس محمد بن نائف سے ملاقات کی۔ وہ آج جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ کیری نے سعودی عرب میں بیان دیتے ہوئے کہا، ’’ہم یمن میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش رکھتے ہیں۔ فی الوقت وہاں کا سب سے اہم مسئلہ انسانی بحران بنا ہوا ہے۔‘‘

Jemen Kämpfer Symbolbild
یمن میں انسانی بحران کی صورتحال پیدا ہو گئی ہےتصویر: Reuters

سعودی دارالحکومت میں یمنی وزیر خارجہ ریاض یٰسین کی امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات بھی آج جمعرات ہی کو متوقع ہے۔ یمنی وزیر نے بھی اینے ایک بیان میں امید ظاہر کی کہ یمن کے لیے انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد کو عوام تک پہنچانے کے لیے کسی لائحہ عمل پر بات چیت ہوگی۔ یمنی وزیر نے آنسو پونچھتے ہوئے اپنے ملک میں ہونے والی تازہ ترین انسانی ہلاکتوں کا ذکر بھی کیا۔

اقوامِ متحدہ میں یمن کے سفارتی مشن کی جانب سے سکیورٹی کونسل کے پندرہ ممبران کو بھیجے گئے خط میں یمن میں غیر ملکی افواج کی زمینی مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے حوثی باغیوں کو پسپا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ہیومن رائٹس گروپوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یمن میں حکومت مخالف جنگجوؤں کی طرف سے ’ وحشیانہ خلاف ورزی‘ کو تحریری شکل میں محفوظ کریں۔