ہینگ اوور بھی ایک بیماری ہے، جرمن عدالت کا فیصلہ
24 ستمبر 2019جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی منگل چوبیس ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس مقدمے میں درخواست دہندگان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ایک مقامی کمپنی ہینگ اوورز کے خلاف ایسے 'شاٹس‘ اور پاؤڈر مصنوعات کی مارکیٹنگ کر رہی ہے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو شراب نوشی کے بعد ان جسمانی اثرات سے نکلنے میں مدد دیتے ہیں، جن کا کسی شراب نوش کو اگلی صبح جاگنے کے بعد سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس بارے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے فرینکفرٹ کی ایک عدالت نے پیر تیئیس ستمبر کے روز کہا کہ شراب نوشی کے بعد اگلے دن کے وہ جسمانی اثرات، جنہیں ہینگ اوور کہا جاتا ہے، طبی طور پر ایک بیماری ہیں اور کوئی بھی کمپنی یہ غیر قانونی دعویٰ نہیں کر سکتی کہ وہ کسی بیماری کا علاج صرف خاص طرح کی غذائی خصوصیات رکھنے والی مائع مصنوعات یا کسی سفوف کے ساتھ کر سکتی ہے۔
ساتھ ہی عدالت کی طرف سے جاری کردہ ایک قانونی بیان میں یہ بھی کہا گہا، ''کسی بھی خوراک یا مشروب کی یہ کہہ کر تشہیر نہیں کی جا سکتی کہ وہ کسی بیماری یا بیماریوں کے خلاف جنگ کے لیے مؤثر ہے۔ اس لیے ایسی کسی بھی تجارتی پروڈکٹ کے ساتھ یہ نہیں لکھا جا سکتا کہ وہ کسی خاص طرح کی انسانی بیماری کے علاج میں مدد دے سکتی ہے یا ایسے کوئی خواص رکھتی ہے۔‘‘
اس جرمن کمپنی نے اپنی 'اینٹی ہینگ اوور‘ مائع اور پاؤڈر مصنوعات کے بارے میں ان کی پیکنگ پر بھی یہ کاروباری دعویٰ کیا تھا کہ یہ مصنوعات تھکن، متلی اور سر درد جیسی ان کیفیات کا فوری تدارک کر دیتی ہیں، جو ہینگ اوور کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، ''انسانی جسم کی معمول کی حالت یا معمول کی کارکردگی میں بہت معمولی سا تعطل بھی تکنیکی طور پر بیماری ہی کہلائے گا اور بیماری کے علاج کا دعویٰ کرتے ہوئے کسی خوراک یا مشروب کی تشہیر غیر قانونی ہے۔‘‘
اس عدالتی فیصلے کی ایک اہم بات یہ ہے کہ فرینکفرٹ کی عدالت نے یہ حکم ایک ایسے موقع پر سنایا ہے، جب جنوبی جرمن شہر میونخ میں 'اکتوبر فَیسٹ‘ کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول جاری ہے، جو کم از کم بھی دو ہفتوں تک جاری رہتا ہے، جس میں کئی ملین ملکی اور غیر ملکی مہمان شرکت کرتے ہیں اور جن میں سے لاکھوں کو اگلے روز ہینگ اوور کا سامنا بھی رہتا ہے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)