1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیمبرگ: پالتو جانوروں کی راکھ مالکان کی قبروں میں رکھنا ممکن

24 اکتوبر 2019

شمالی جرمنی کی شہری ریاست ہیمبرگ کی حکومت نے پالتو جانوروں اور ان کے مالکان کے بارے میں ایک نئی اور منفرد قانون سازی کی ہے۔ اب بعد از مرگ ایسے پالتو جانوروں کی راکھ ان کے مالکان کے ساتھ دفنائی جا سکے گی۔

https://p.dw.com/p/3Rpsp
تصویر: picture alliance/dpa/Blickwinkel

ہیمبرگ سے جمعرات چوبیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس جرمن صوبے کی پارلیمان نے بدھ تیئیس اکتوبر کو رات گئے ایک ایسے ابتدائی قانون کی منظوری دے دی، جو ہیمبرگ کے اپنے پالتو جانوروں سے بہت زیادہ پیار کرنے اور مذہبی روایات پر سختی سے عمل نہ کرنے والے شہریوں کے لیے خوشی کا باعث ہو گی۔

اس قانونی مسودے کے مطابق اگلے سال سے یہ ممکن ہو جائے گا کہ انتقال کر جانے والے کسی شہری کی طرف سے قبل از موت کی گئی کسی درخواست یا قانونی وصیت کے نتیجے میں اس کے کسی پالتو جانور کی راکھ والا راکھ دان اس متعلقہ شہری کی قبر میں رکھا جا سکے گا۔

'پالتو جانور بھی خاندان کے ارکان‘

اس سٹی اسٹیٹ کی پارلیمان کے کل رات ہونے والے ایک اجلاس کے موقع پر ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کی ماحولیاتی امور کی خاتون ترجمان اُلریکے شپیئر نے بتایا، ''آج کے معاشرے میں بہت سے شہریوں کا اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ بہت گہرا جذباتی تعلق ہوتا ہے اور وہ ان گھریلو جانور کو اپنے خاندان ہی کے ارکان سمجھتے ہیں۔‘‘

اُلریکے شپیئر نے کہا، ''اس لیے دیکھا جائے تو یہ بات کسی گھرانے کے افراد کی مشترکہ تدفین جیسی ہی بات ہے۔‘‘

ساتھ ہی ہیمبرگ میں گرین پارٹی نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اس شمالی جرمن شہر کے قبرستانوں میں آئندہ ایسی مشترکہ 'انسانی اور حیوانی‘ قبروں کے لیے مخصوص حصے قائم کر دیے جائیں تاکہ ان شہریوں کو کوئی ذہنی یا جذباتی تکلیف نہ ہو جو اس نئے سرکاری فیصلے کے حامی نہیں ہیں۔

نیا قانون صرف کتوں اور بلیوں تک محدود

جرمن نشریاتی ادارے این ڈی آر کے مطابق شروع میں اس نئے قانون کا اطلاق صرف گھروں میں پالتو جانوروں کے طور پر پالے گئے کتوں اور بلیوں پر ہو گا۔ اب تک مروجہ قانون کے مطابق ہیمبرگ کے شہریوں کو یہ اجازت ہے کہ وہ اپنے انتقال کرنے والے پالتو جانوروں کو اگر چاہیں تو اپنے گھروں کے پچھلے باغیچوں میں دفن کر سکتے ہیں۔

پبلک براڈکاسٹر این ڈی آر کے مطابق ہیمبرگ کی پارلیمان کا یہ فیصلہ جرمنی میں اپنی نوعیت کا اولین قانونی فیصلہ تو نہیں مگر کسی پورے صوبے کی سطح پر منظور کیا جانے والا یہ بہرحال اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے۔

وسطی جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے شہر کوبلینس اور مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر اَیسن کے ایک نواحی علاقے میں مقامی بلدیاتی اداروں کی طرف سے یہ اجازت پہلے ہی دی جا چکی ہے کہ ان قبروں میں، جن میں انسانی لاشیں یا ان کی راکھ دفن کی جاتی ہیں، مشترکہ طور پر پالتو جانوروں کی راکھ والے راکھ دان بھی دفنائے جا سکتے ہیں۔

کیتھولک کلیسا کا موقف

جرمنی میں مسیحیوں کے کیتھولک کلیسا نے ہیمبرگ میں اس نئے قانون کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے، ''یہ بات قابل فہم ہے کہ مردوں کی تدفین سے متعلق جرمن ثقافت اور سماجی رسم و رواج بدل رہے ہیں اور ان تبدیلیوں کا مردوں کی تدفین سے متعلق قوانین میں بھی خیال رکھا جانا چاہیے۔‘‘

نیوز ایجنسی کے این اے کے مطابق جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور جہاں گھروں میں پالتو کتے یا بلیاں رکھنا معمول کی بات ہے، قبرستانوں کے منتظم اداروں کو عوامی سطح پر ایسے مسلسل زیادہ ہوتے ہوئے سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ آیا پالتو جانوروں کے مرنے کے بعد ان کی راکھ کو ان کے مالکان کی لاشوں یا راکھ کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک ہی قبر میں رکھا جا سکتا ہے؟

وفاقی قانون: قبرستان بنیادی طور پر صرف انسانوں کے لیے

جرمنی میں مجموعی طور پر 150 کے قریب قبرستان ایسے بھی ہیں، جو صرف جانوروں کے لیے مخصوص ہیں اور جہاں عام شہری اپنے مر جانے والے پالتوں جانوروں کو دفنا سکتے ہیں۔

دوسری طرف وفاقی سطح پر مروجہ قانون کے مطابق عام قبرستان صرف انسانوں کے لیے ہی ہوتے ہیں جبکہ پالتو جانوروں کی راکھ والے راکھ دانوں کو وہاں 'قبر میں اضافی طور پر رکھی گئی اشیاء ‘ میں سے ایک کے طور پر رکھنے کی اجازت ہے۔

ہیمبرگ میں کل رات منظور کیا گیا نیا صوبائی قانون بھی اسی وفاقی قانون کے دائرہ کار اور حدود کے اندر رہتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ اس قانون کی منطوری کے بعد ہیمبرگ کے کئی شہریوں نے اس فیصلے سے فائدہ اٹھانے کے لیے ابتدائی معلومات کی خاطر حکام سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔

م م / ع ت (ڈی پی اے، کے این اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں