ہواوے کا امریکی حکومت پر مقدمہ
7 مارچ 2019ہواوے کے موجودہ چیئر مین گاؤ پنگ نے آج جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن حکومت کی یہ پابندی نا صرف غیر قانونی ہے بلکہ یہ ایک طرح سے ہواوے کو مقابلے کی دوڑ سے دور رکھنے کی ایک کوشش بھی ہے، ’’ اس سے آخر کار امریکی صارفین کو ہی نقصان پہنچے گا۔‘‘
واشنگٹن انتظامیہ نے ابھی حال ہی میں امریکا کے سرکاری محکموں میں ہواوے کی خدمات اور اس کے بنائے ہوئے ساز و سامان کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔ ہواوے کے مطابق امریکی کانگریس نے اس پابندی کو جائز قرار دینے کے حوالے سے تاحال کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ اس کمپنی نے اپنے اس بیان میں مزید کہا کہ اس پابندی کا تعلق کسی مبینہ جاسوسی سے نہیں بلکہ ہواوے کو مسابقت کی دوڑ سے دور رکھنا ہے۔
امریکی حکومت اس چینی ٹیلی کوم کمپنی پر جاسوسی کے الزامات عائد کرتی ہے۔ امریکا حکومت کا ماننا ہے کہ ہواوے نے اپنی مصنوعات میں جاسوسی کے ایسے آلات نصب کیے ہیں، جن کی مدد سے انہیں امریکی بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے اہم معلومات تک رسائی ہو جاتی ہے۔ ہواوے پر امریکی یہ شک بھی کرتے ہیں کہ یہ چینی خفیہ ادارے کے احکامات پر عمل کرتی ہے۔
ہواوے کی جانب سے ان تمام الزامات کو مسترد کیا گیا ہے۔ کمپنی کے چیئرمین گاؤ پنگ کے مطابق، ’’ ہواوے نے نہ تو کبھی جاسوسی کا کوئی خفیہ آلہ نصب کیا ہے اور نہ ہی کبھی کرے گی۔‘‘ یہ بات انہوں نے شین زن میں ہواوے کے مرکزی دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ ان کے بقول، ’’ہمارے پاس قانونی چارہ جوئی کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔‘‘
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ امریکی حکومت نے ہواوے کے سرور کو ہیک کیا اور ای میل اور دیگر مواد تک رسائی حاصل کی۔ تاہم اس حوالے سے انہوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
دنیا کے کئی ممالک ہواوے کے خلاف اقدامات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ ہواوے جلد ہی انتہائی تیز رفتار ’فائیو جی‘ متعارف کرانے والی ہے، جس کے بعد ٹیلی مواصلات کی عالمی منڈی میں یہ کمپنی سب سے آگے بڑھ جائے گی۔ ہواوے دنیا میں ٹیلی مواصلات کا سامان بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بھی ہے۔