’ہمیں پیسے اور پلاٹ نہیں، انصاف چاہیے‘، شہداء کے والدین
16 دسمبر 2015اس تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف جنر ل راحیل شریف، سیاسی جماعتوں کے قائدین،غیر ملکی سفراء اور شہداء کے والدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر اے پی ایس کے طلباء نے اپنے مرنے والے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملی نغمے گائے۔
اس تقریب کے دوران سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس موقع پر اے پی ایس سکول کو جانے والی تمام شاہراہوں پر دو ہزار سے زیادہ اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ شہر کے تمام داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔
وزیر اعظم میاں نواز شریف اور آرمی چیف نے اس موقع پر شہداء کے والدین کااستقبال کیا۔ میاں نواز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا:’’تعلیم دشمن انسانیت کے بھی دشمن ہیں اور ایسے لوگ کسی قسم کی نرمی کے مستحق نہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے بچوں کے لہو نے مجھے اس فیصلے پر پہنچا دیا کہ ان بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے‘۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ملک میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنے نہیں دیں گے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے ہر سال سولہ دسمبر کو ’’یوم عزم تعلیم‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان بھی کیا۔
بدھ کی اس تقریب میں وزیر اعظم اور آرمی چیف نے شہداء کے والدین کو میڈل اور پلاٹوں کے کاغذات بھی دیے۔
شہر میں دیگر مقامات پر بھی آرمی پبلک سکول کے بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تقاریب اور ریلیاں منعقد ہوئیں۔ سکھ برادری کے جانب سے بھی پشاور میں ایک ریلی نکالی گئی جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے آرکائیوز لائبریری میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بچوں کے نام پر ایک یادگار کی تعمیر کا افتتاح بھی کرنا تھا تاہم جونہی عمران خان تقریب سے خطاب کے لیے اٹھے، وہاں موجود والدین نے احتجاج شروع کر دیا۔ اس احتجاج کے دوران عمران خان نے والدین کو اسٹیج پر آنے اور اپنی بات کرنے کا موقع دیا اور وعدہ کیا کہ جو بھی کمی ہوئی ہے، وہ پوری کی جائے گی۔
اس موقع پر شہداء فورم کے صدر فضل خان ایڈووکیٹ سٹیج پر آئے۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ایک سال کے دوران اٹھائے جانے والے اقدامات کو ایک ڈرامہ قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا:’’ایک سال گذرنے کے باوجود بھی ہمیں انصاف نہیں ملا۔ ہمیں پلاٹ اور پیسے نہیں چاہییں۔ ہمیں اپنے بچوں کے خون کا حساب چاہیے۔‘‘
فضل خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ان کے ساتھ کیے گئے وعدے بھی پورے نہیں کیے۔ ان کے مطابق پولیس کے سربراہ نے خود تسلیم کیا ہے کہ اے پی ایس کا سانحہ پولیس کی نااہلی کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال میں صوبائی حکومت نے کسی ایک بھی ذمہ دار کو سزا نہیں دی۔ اس واقعے کے بارے دو ماہ قبل صوبائی حکومت کو اطلاع دی گئی، پھر آخر اس سکول کی حفاظت کے لیے اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ لائبریری کو شہداء کے نام کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، اس واقعے کی آزاد جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور اسی بنیاد پر ایف آئی ار درج کروا کے ملوث افراد کو سزائیں دلوائی جائیں۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے احتجاج کرنے والے اے پی ایس کے شہداء کے والدین سے کوتاہیوں کا ازالہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا:’’ہری پور میں بننے والی ٹیکنیکل یونیورسٹی ان بچوں کے نام کر دیں گے۔‘‘ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہی بچوں کی وجہ سے آج ملک بھر کے بچے محفوظ ہو گئے ہیں اور انہیں سکول جاتے وقت کوئی ڈر نہیں لگتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریب کے بعد والدین ان کے ساتھ بیٹھیں گے اور ’جہاں جہاں ہم سے کوتاہی ہوئی ہے، ہم اسے پورا کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔
اس موقع پر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے والدین کی شکایتوں کا ازالہ کرنے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے۔