1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

ہر دس میں سے ایک جرمن کام کا جنونی ہے

29 مئی 2022

ایک ریسرچ کے مطابق جرمن خواتین اور نوجوان افراد کام کاج میں مشغول رہنے کی عادت رکھتے ہیں۔ یہ فارغ اوقات میں تفریح کے دوران بھی کوئی کام نہ کرنے پر خلش محسوس کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4BttK
Symbolbild | Laptops im Bett
تصویر: Thomas Trutschel/photothek/picture alliance

ایک جرمن ریسرچ کے مطابق جرمنی میں عام لوگ کام کے جنونی ہیں۔ ان میں دس فیصد وہ لوگ ہیں جنہیں کام کاج کا 'دھتی‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس ریسرچ رپورٹ کے نتائج بدھ 25 مئی کو عام کیے گئے۔

اس ریسرچ کو ہانس بُوکلر فاؤنڈیشن نے مرتب کرایا ہے۔ یہ سارے جرمنی میں کام کاج میں مصروف رہنے والے یا کچھ کرتے رہنے کے عادی لوگوں کے رویوں کو جاننے کے لیے کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق کام کے جنونی یا 'ورک اہولک‘ افراد زندگی کے سبھی شعبوں میں پائے جاتے ہیں۔

ریسرچ کے انکشافات

ہانس بُوکلر فاؤنڈیشن کی اس ریسرچ کو عملی طور پر فیڈرل انسٹیٹیوٹ برائے ووکیشنل اور تربیت (BIBB) نے ٹیکنیکل یونیورسٹی براؤن شوائگ کے تعاون سے مکمل کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے محققین نے آٹھ ہزار ایسے افراد کے انٹرویو کیے جو جرمنی میں ملازمت ٓکرتے ہیں۔ ان ملازمین کے حوالے سے معلومات سن 2017 اور سن 2018 میں جمع کی گئی ہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ تمام معلومات کورونا وبا سے قبل جمع کی گئی تھیں۔

Symbolbild | Überlastung am Arbeitsplatz
کونسی ملازمتوں میں کام کا جنونی ہونے کا خطرہ زیادہ ہے؟تصویر: Thomas Trutschel/photothek/picture alliance

اس ریسرچ کے مطابق قریب 10 فیصد (9.8%) افراد نے کام کے دوران 'ورک اہولک‘  ہونے کا بتایا جب کہ 33 فیصد کو بھی کام کی عادت ہے لیکن وہ اس کے دھتی یا 'ورک اہولک‘ نہیں ہیں۔ 60 فیصد ورکرز کا کہنا ہے کہ ان کا انداز بہت سکون اور آرام سے کام کرنا ہے۔

اس ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ 'ورک اہولک‘ ہیں، ان میں اس کا تناسب گیارہ فیصد (10.8%) کے قریب ہے۔ نو عمر افراد (15 سے 24 برس) بڑی عمر (55 سے 64 برس) کے لوگوں سے زیادہ کام میں مشغول رہنا پسند کرتے ہیں۔ نو عمر افراد میں 12 فیصد (12.6% ) سے زائد کام کے جنونی پائے گئے ہیں جب کہ بڑی عمر کے افراد میں ایسے افراد کا تناسب قریب آٹھ فیصد (7.9%) کے قریب ہے۔

کونسی ملازمتوں میں کام کا جنونی ہونے کا خطرہ زیادہ ہے

ریسرچ کے مطابق ذاتی کاروبار کرنے والے افراد میں کام کا 'لتیا‘ ہونے کا خطرہ ہے۔ بارہ فیصد ذاتی کاروبار کے نگران یا منیجرز میں کام کے عادی ہونے کا رویہ پایا گیا ہے جب کہ نان منیجرز میں 'ورک اہولک‘ کا تناسب نو فیصد (8.7%) کے قریب ہے۔  اس ریسرچ کے مطابق اعلیٰ پوزیشن پر کام کرنے والے افراد میں 'ورک اہولک‘ ہونے کا رویہ زیادہ پایا گیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ریسرچ میں کام کی عادت رکھے والے کو دو کیٹگری میں رکھا گیا۔ اس میں ایک ایڈکٹو (addictive) اور دوسری کمپلسِو (compulsive) ہے۔ ایڈکٹو میں زیادہ کام کرنے کی عمومی عادت کو لیا گیا جب کہ کمپلسِو میں کام میں مسلسل مصروف رہنا شمار کیا گیا ہے۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ 'ورک اہولک کی اصطلاح سن 1971ء میں ممتاز امریکی ماہر نفسیات وائن اویٹس نے استعمال کرنا شروع کی تھی۔

ع ح/ا ب ا (ای پی ڈی، اے ایف پی)