1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاں میں اُن سے ملوں گا، ٹرمپ

2 جون 2018

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور  شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان دونوں ہی اس سے قبل اپنی طے شد ملاقات منسوخ کرنے کے اعلانات کر چکے ہیں۔ تاہم اب ٹرمپ نے تصدیق کر دی ہے کہ وہ بارہ جون کو اُن سے مل رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ypbC

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تصدیق شمالی کوریائی مذاکرات کار اور کم جونگ ان کے معتمد خاص کم یونگ چول سے وائٹ وہاؤس میں ملاقات کے بعد کی۔ ٹرمپ کے بقول، ’’میرے خیال میں ہمارے درمیان تعلقات قائم ہو جائیں گے اور اس کا آغاز بارہ جون سے ہو گا۔‘‘ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے مابین یہ ملاقات بارہ جون کو سنگاپور میں طے ہے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیار ختم کرنے پر تیار ہے۔

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے مطابق دونوں رہنما جنوبی کوریا میں امریکی دستوں کی موجودگی کے موضوع پر بات چیت نہیں کریں گے، ’’سنگاپور میں بات چیت کا موضوع ابھی طے نہیں ہوا ہے۔‘‘ جنوبی کوریا میں تقریباً ساڑھے اٹھائیس ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

USA, Washington: Nordkoreas Unterhändler Kim Yong Chol im Weißen Haus empfangen
تصویر: picture-alliance/A. Harnik

کم یونگ چول سے ملاقات کے تناظر میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا آگے نہ بڑھنا ایک غلطی ہو گی۔ توقع تھی کہ چول اور ٹرمپ مختصر بات چیت کریں گے تاہم یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹے جاری رہی۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا ،’’میرے خیال میں آخر میں ایک بہتر نتیجہ سامنے آئے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس موقع پر شمالی کوریا پر شدید دباؤ نہیں ڈال سکتے، ’’میں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں، جب شمالی کوریا پر سے تمام پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔‘‘

دوسری جانب جاپان نے شمالی کوریا کے معاملے میں جلدی کرنے سے خبردار کیا ہے۔جاپانی وزیر دفاع اتسونوری انودیرا کے بقول، ’’ماضی میں شمالی کوریا کے رویے کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری نہیں کہ صرف مذاکرات کی حامی بھرنے پر اس کمیونسٹ ریاست کو نواز دیا جائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ اس ملک پر دباؤ بھی برقرار رکھا جائے۔