ہانگ کانگ میں انتخابات ایک سال کے لیے ملتوی
1 اگست 2020ہانگ کانگ کے بائیس منتخب ارکان کے ایک گروپ نے ایک بیان میں حکومت پر الزام عائد کیا کہ شہریوں کو ووٹنگ کے حق سے محروم رکھنے کے لیے کورونا کا بہانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
جمعے کو ایک بیان میں ہانگ کانگ کی رہنما کیری لیم نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن کورونا کے چیلنج کو دیکھتے ہوئے یہ اقدام ناگزیر تھا۔
امریکا نے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا، "ہم ہانگ کانگ حکومت کی طرف سے ایک سال کے لیے الیکشن ملتوی کرنے اور امیدواروں کو ناہل قرار دینے کی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔"
اس سے قبل جمعرات کو جمہوری حقوق کی سرگرم بارہ نمایاں شخصیات کو انتخابات سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق یہ افراد ہانگ کانگ سمیت چین کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کرنے میں ناکام رہے تھے۔
اس فیصلے کو ہانگ کانگ میں جمہوری آزادیوں کے لیے متحرک حلقے کے لیے ایک دھچکے کے طور پہ دیکھا گیا کیونکہ یہ امیدوار انتخابات میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لیے خاصے پرامید تھے۔ ہانگ کانگ میں حکام کے نے مزید امیدواروں کو نااہل قرار دیے جانے کا عندیہ دیا تھا۔
نااہل قرار دیے جانے والوں میں جمہوری تحریک کے نمایاں نوجوان جاشووا وانگ بھی شامل ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ، "ہماری مزاحمت جاری رہے گی اور ہمیں امید ہے کہ دنیا اس کٹھن جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے گی۔"
ہانگ کانگ میں چین کی طرف سے متعارف کرائے گئے نئے متنازعہ سکیورٹی قانون کے نفاذ پر کئی ممالک نے سخت تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ ان ممالک کے مطابق ہانگ کانگ کا نیا سکیورٹی قانون انصاف کے تقاضوں اور انسانی حقوق کی نفی کرتا ہے۔
حالیہ دنوں میں نیوزی لینڈ، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا ہانگ کانگ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی اور انٹیلیجس شیئر کرنے سےمتعلق معاہدہ معطل کرچکے ہیں۔ جمعے کو جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ان کا ملک بھی ہانگ کانگ کے ساتھ یہ معاہدہ معطل کرے گا۔
منگل کو چین نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے ہانگ کانگ کا برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے ساتھ سکیورٹی تعاون معطل کردیا تھا۔ چین کا الزام ہے کہ ان ممالک کی طرف سے ہانگ کانگ سے متعلق اس طرح کے اقدامات اُس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہیں۔
ش ج، ع ح (ڈی پی اے)