1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ: میڈیا ٹائیکون جمی لائی کو رہا کر دیا گیا

12 اگست 2020

ہانگ کانگ کی معروف کاروباری شخصیت اور میڈیا ٹائیکون جمی لائی کو حکام نے گزشتہ پیر کو گرفتار کیا تھا۔ ان کی رہائی پر ان کے درجنوں حامیوں نے معروف اخبار 'ایپل ڈیلی' کی کاپیاں ہاتھوں میں تھام رکھی تھیں۔

https://p.dw.com/p/3gpBV
Hongkong Jimmy Lai
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/Liau Chung-ren

ہانگ کانگ کی معروف جمہوریت نواز میڈیا شخصیت جمی لائی کو بدھ کو مقامی وقت کے مطابق علی الصبح رہا کردیا گیا ہے۔ انہیں پیر 10 اگست کو شہر کے نئے متنازعہ سکیورٹی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ہانگ کانگ کی معروف میڈیا کمپنی 'نیکسٹ ڈیجیٹل' کے مالک ہیں جو شہر کا معروف اخبار 'ایپل ڈیلی'  بھی شائع کرتی ہے۔

رہائی کے بعد جب جمی لائی پولیس اسٹیشن سے باہر نکل رہے تھے تو ان کے حامی بڑی تعداد میں موجو دتھے، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں اخبار 'ایپل ڈیلی' اٹھا رکھا تھا۔ بہت سے لوگوں نے اخبار کو فضا میں بلند کرتے ہوئے نعرہ لگا یا کہ وہ ایپل ڈیلی کی آخری حد تک حمایت کرتے رہیں گے۔

اخبار 'ساؤتھ چائنا مورننگ پوسٹ' کے مطابق 71 سالہ معروف تاجر جمی لائی کو اپنی ضمانت کے لیے بعض سکیورٹی ڈپازٹ کے علاوہ 37 ہزار پانچ سو ڈالر کی رقم مچلکے کے طور پر جمع کرنی پڑی ہے۔ جمی لائی ہانگ کانگ میں جمہوریت کی حمایت کرنے والوں میں آگے آگے رہے ہیں۔

پیر کے روز چین نے نئے سکیورٹی قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں جن 10 افراد کو گرفتار کیا گیاتھا جمی ان میں سے ایک تھے۔ گزشتہ ماہ اس قانون کے نفاذ کے بعد سے وہ شہر کی ایسی پہلی معروف شخصیت تھے جنہیں اس قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ انہیں غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ملی بھگت کرنے اور جعل سازی کے الزام میں متنازعہ سکیورٹی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

سنہ 1989 میں چار جون کے روز بیجنگ کی تائنامین اسکوائر پر جمہوریت حامی مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کے واقعے کے بعد سے ہی جمی لائی ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ لیکن چین کا سرکاری میڈیا چین کو تباہ کرنے کے لیے بیرونی طاقتوں کے ساتھ ملی بھگت کرنے میں انہیں ''سیاہ ہاتھ''  سے تعبیر کرتا رہا ہے۔ جمی لائی اور ہانگ کانگ کے 14 دیگر جمہوریت حامی شخصیات کو پہلے ہی سے، گزشتہ برس غیر قانونی سمجھے جانے والے حکومت مخالف مظاہروں کو منظم کرنے اور ان میں حصہ لینے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

Hongkong Jimmy Lai
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Kin Cheung

ہانگ کانگ میں جمہوریت حامی گروپوں کے جانب سے حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ کافی دنوں سے جاری تھا اور اسی پس منظر میں حکومت نے اس برس جون کے اواخر میں سکیورٹی سے متعلق ایک نیا قانون نافذ کیا جس پر عالمی برادری نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نیم خود مختار علاقے کی خود مختاری پامال ہوگی۔

سکیورٹی سے متعلق چین نے جو سخت متنازعہ قانون نافذکیا ہے اس کے تحت چینی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے، بیرونی ممالک کی افواج کے ساتھ کسی بھی طرح کی ملی بھگت کرنے اور دہشتگردانہ کارروائیوں کو سنگین جرم کے دائرے میں رکھا گیا ہے۔ نئے سکیورٹی قانون کے تحت پولیس کو اب ایسے وسیع تر اختیارات حاصل ہیں کہ وہ بغیر پیشگی وارنٹ کے کہیں بھی تلاشی لے سکتی ہے اور ایسے تمام پیغامات و میسیجز کو بھی انٹرنیٹ فراہم کرنے والے اداروں اور کمپنیوں کو ہٹانے کا حکم دے سکتی ہے جو اس قانون کے منافی ہوں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں