ہالی وڈ چینی منڈی پر چھا جانے کے لیے بیتاب
18 فروری 2012امریکی نائب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد سے امریکی فلم اسٹوڈیوز اور نجی فلم پروڈیوسرز کو چین کی ابھرتی ہوئی منڈی تک پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ بہتر اور فراخ رسائی حاصل ہوسکے گی۔ بائیڈن نے اس سلسلے میں اعداد شمار فراہم نہیں کیے البتہ امریکی فلم سازوں کی تنظیم موشن پکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں پچاس فیصد زائد فلمیں چینی منڈی تک رسائی حاصل کرسکیں گی۔
اس بات کا اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب متوقع طور پر مستقبل میں چین کے صدر یعنی موجودہ نائب صدر شین جن پنگ امریکہ کا دورہ مکمل کرکے بیجنگ روانہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر مالیت کے تجارتی سودے طے کیے ہیں۔
امریکی نائب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکی فلمی صنعت سے وابستہ حلقوں میں ملازمتوں کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہالی وڈ کی فلموں پر فخر کرتے ہوئے امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ چینی عوام کو بھی دنیا کی بہترین فلمیں دیکھنے کو ملیں گی۔ بائیڈن نے یہ باتیں لاس اینجلس میں اپنے چینی ہم منصب شین جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہی۔
چین میں کوٹہ سسٹم کے تحت سالانہ محض 20 غیر ملکی فلموں کو نمائش کی اجازت دیے جانے پر عالمی ادارہ تجارت بھی 2009ء میں اعتراض اٹھا چکا ہے مگر بیجنگ حکومت نے اپنی پالیسی میں تبدیلی نہیں کی تھی۔ چین کے اس کوٹہ سسٹم کے تحت غیر ملکی سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور کتابوں پر بھی اسی طرز کی پابندی عائد ہے۔ امریکہ میں تاجروں کے نمائندے رون کیرک نے بیجنگ حکومت کی پالیسی میں حالیہ تبدیلی کو سراہا ہے۔ ان کے بقول امریکی فلم سازوں کے لیے چین ایک انتہائی اہم منڈی ہے۔ ’’ اس فیصلے سے امریکی برآمدات کے توانا ترین شعبے کو دنیا کی ایک بہت بڑی منڈی تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔‘‘
فلم سازوں کی تنظیم موشن پکچرز ایسوسی ایشن کے سربراہ کرس ڈوڈ کے بقول اب تک چینی مارکیٹ سے خاطر خواہ کمائی نہیں ہو پاتی تھی مگر اب اس میں بہت زیادہ بہتری آئے گی۔ امریکی ذرائع کے مطابق چین میں فلمی صنعت تیزی سے پھل پھول رہی ہے اور وہاں محض گزشتہ برس باکس آفس پر دو ارب ڈالر سے زائد کا سرمایہ حاصل کیا گیا۔ اس کا بیشتر حصہ تھری ڈی فلمیں بنانے والوں نے سمیٹا، جو جدید سینما میں تیزی سے مقبول ہوتی ہوئی طرز ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عصمت جبیں