ہائبرڈ جانور، قدرت کا کرشمہ یا ارتقا؟
لائیگرز، ٹیگرون اور گرولر ریچھ۔ جی نہیں، یہ نقلی مخلوقات نہیں بلکہ دو مختلف حیوانی نسلوں یا اسپیشیز کے اختلاط سے جنم لینے والے جانور ہیں۔
جانوروں کی غیرعمومی دنیا
عموماﹰ ہائبرڈ جانور کسی خیال کے تحت بنائے جاتے ہیں، تاہم کبھی کبھی قدرتی قوتیں بھی جانوروں کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر لے جاتی ہیں جہاں وہ دوسری انواع کے جانوروں سے اختلاط کرتے ہیں اور اس طرح نئے، غیر معمولی اور عجیب و غریب ’کراس برِیڈ‘ جانوروں کی پیدائش ممکن ہو جاتی ہے۔
ماحول کا اثر
ایسا ہی ایک جانور جو قدرتی طور پر دو اسپیشیز کے اختلاط سے وجود میں آیا، وہ ہے گرولر ریچھ۔ یہ جانور براؤن اور سیفد پولر ریچھ کے ملاپ کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ کرہء شمالی پر برف پگھلنے کے نتیجے میں یہ پولر ریچھ جنوب کی جانب بڑھ رہے ہیں جب کہ گرم ہوتے موسم کی وجہ سے عام ریچھ شمال کی طرف جا رہے ہیں۔ ان دونوں انواع کے اختلاط سے ریچھوں کی یہ نئی نسل جنم لے رہی ہے۔
آزاد تیراکی
سائنس دان قدرتی طور پر مختلف اسپیشیز کے اس اختلاط کو ’ارتقا میدان عمل میں‘ قرار دے رہے ہیں۔ آسٹریلوی ساحلوں پر مختلف طرح کی ’سیاہ نوک دار‘ شارک مچھلیاں ایسی ہی قدرتی کارستانی کا نتیجہ ہیں۔ یہ نئی مخلوق سرد اور گرم دونوں طرح کے پانیوں میں بقا کی صلاحیت کی حامل ہے۔
معدومیت کے ممکنہ خطرات
یہ سب کچھ مثبت بھی نہیں ہے۔ اس قدرتی ارتقائی عمل کے نتیجے میں بعض اسپیشیز کے مکمل طور پر معدوم ہو جانے کے خطرات بھی پیدا ہو گئے ہیں، جیسے کہ قطبی ریچھوں کے لیے۔ ان کی تعداد میں کمی کی وجہ سے مستقبل میں پولر ریچھ براؤن ریچھوں سے اختلاط کر پائیں گے اور نتیجہ ان کی اپنی نوع کے خاتمے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
غیرذمہ دار برِیڈر
ہائبرڈ جانوروں میں بہت سوں کو جینیاتی مسائل کا سامنا رہتا ہے اور یہ بیماریوں سے جلد متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بانجھ پن کے ساتھ بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایسا ہی ایک جانور نر شیر اور مادہ چیتا کے اختلاط سے پیدا ہونے والا ’لائیگر‘ ہے۔ یہ ’بہت بڑی بلی‘ پیسہ بنانے کے لیے مصنوعی طور پر تیار کی گئی، کیوں کہ قدرتی جنگلات میں اس کا نام و نشان تک نہیں ملتا۔
غیرمتوقع آمد
چڑیا گھروں میں ہائبرڈ بریڈنگ کو روکا جا سکتا ہے، تاہم قدرتی طور پر ہونے والی اس بریڈنگ کو کوئی نہیں روک سکتا۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ مثلاﹰ آئرلینڈ کے ایک فارم میں بھیڑ اور بکری کی نسلوں نے قدرتی طور پر آپس میں اختلاط کیا اور نتیجہ ان دونوں انواع کی خصوصیات کے حامل ایک نئی نسل کے جانور کی پیدائش کی صورت میں نکلا۔
قدرت پر کس کو بس
ہر مثبت اور منفی بات سے پرے، کچھ جانور اپنے قدرتی احساس سے مجبور ہو کر سب کو حیران کر دیتے ہیں۔ سن 2013ء میں اٹلی میں ایک زیبرا خاردار تاروں سے بنی دیوار پھلانگ کر ایک گدھی تک پہنچ گیا۔ اس واقعے کے بعد ’زونکی‘ پیدا ہوا، جو ’زیبرا‘ اور ’ڈونکی‘ کے ملاپ کا نتیجہ تھا۔