گیتوں کا سالانہ یورپی مقابلہ ’یورو وژن‘ کون جیت سکتا ہے؟
13 مئی 2016یہ فائنل سولہ ہزار تماشائیوں کی گنجائش والے ہال گلوب میں منعقد ہو گا، جس کا افتتاح 1989ء میں ہوا تھا اور جہاں 2000ء میں بھی یہ شو منعقد ہو چکا ہے۔ 2015ء کے ’یورو وژن‘ کے فاتح سویڈش گلوکار مانس سیمالوئف اور سویڈن کی مشہور کامیڈین پیٹرا میڈُو مل کر اس فائنل کی میزبانی کے فرائض انجام دیں گے۔
سویڈن کے چار فنکاروں پر مشتمل مشہور بینڈ اَیبا نے 1974ء کا یورو وژن جیتا تھا، جو اُن کے بے مثال کیریئر کا نقطہٴ آغاز بنا تھا تاہم بہت سے فنکار اس مقابلے میں جیتنے کے باوجود گمنامی کے اندھیروں میں بھی ڈوب جایا کرتے ہیں۔
اس بار روس سے اس مقابلے میں شریک گیت میں وہ تمام خصوصیات موجود ہیں، جو یہ مقابلہ جیتنے کے لیے درکار ہیں، ایسا ٹیکنو ردھم کہ انسان سنتے ہی جھومنے لگے، عمدہ شاعری اور ایک خوبصورت مرد، جو تنگ شرٹ پہنے ایک آئس برگ پر بیٹھا خلاؤں میں محوِ پرواز نظر آتا ہے۔ فرانس، یوکرائن اور میزبان ملک سویڈن سے اس مقابلے میں شریک فنکاروں اور بینڈز کی کامیابی کے بھی امکانات موجود ہیں۔
تمام فنکار اور بینڈ فائنل کے وقت لائیو گائیں گے۔ مقابلے کی شرائط کے تحت اُنہیں صرف پہلے سے ریکارڈ شُدہ ایسی موسیقی ہی بجانے کی اجازت ہوتی ہے، جس میں سرے سے کوئی آواز شامل نہ ہو۔ اس شو کو براہِ راست ٹی وی اسکرینوں پر نشر کیا جائے گا اور اس سے یورپ کے ساتھ ساتھ چین، امریکا اور آسٹریلیا میں بھی اندازاً دو سو ملین ناظرین محظوظ ہو سکیں گے۔
یورپ کا حصہ نہ ہونے کے باوجود آسٹریلیا اس بار مسلسل دوسرے برس اس مقابلے میں شریک ہے۔ آسٹریلیا کو اس مقابلے میں اس لیے شامل کیا گیا ہے کہ گزشتہ تیس برسوں سے یورو وژن مقابلہ آسٹریلیا میں بہت شوق سے دیکھا جاتا ہے۔ اس بار آسٹریلیا کی پوپ گلوکارہ ڈَیمی اِم آسٹریلیا کے لیے اس مقابلے میں گائیں گی البتہ اُن کی کامیابی کی صورت میں بھی اگلا یورو وژن مقابلہ روایت کے مطابق آسٹریلیا میں نہیں بلکہ یورپ ہی میں کہیں منعقد ہو گا۔
ابتدا میں فنکار اپنے اپنے ملک کی زبان میں گیت گاتے تھے۔ 1999ء سے انہیں اپنی مرضی کی کسی بھی زبان میں گانے کی اجازت ہے۔ زیادہ تر فنکار انگریزی کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس بار بھی بیالیس نغمات میں سے اُنتالیس ایسے ہیں، جو جزوی یا کُلّی طور پر انگریزی میں ہیں۔ اور تو اور اسپین سے اس مقابلے میں شریک ہونے والا گیت بھی انگریزی زبان میں ہے حالانکہ ہسپانوی دنیا بھر میں کوئی پانچ سو ملین انسانوں کی زبان ہے۔