1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گہرے سمندروں کا تحفظ، نئے عالمی معاہدے کے لیے قرارداد منظور

مقبول ملک20 جون 2015

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس بارے میں ایک قرارداد کی منظوری دے دی ہے کہ ایک ایسے نئے عالمی معاہدے کی تیاری پر کام شروع کیا جانا چاہیے، جس کا مقصد گہرے سمندروں اور ان میں پائی جانے والی آبی حیات کا تحفظ ہو۔

https://p.dw.com/p/1FkEq
تصویر: picture-alliance/dpa

نیو یارک سے ہفتہ بیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے بڑے سمندروں اور ان میں موجود بہت متنوع آبی حیات کے تحفظ کے لیے ایک نئے عالمی معاہدے سے متعلق اس قرارداد کی منظوری جنرل اسمبلی کے رکن 193 ملکوں نے جمعہ انیس جون کی رات متفقہ طور پر دی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ بڑے سمندروں اور ان میں پائے جانے والے پودوں اور جانوروں پر مشتمل وسیع تر تنوع کی دیرپا بنیادوں پر حفاظت کے لیے یہ قرارداد اپنی نوعیت کا اولین اتفاق رائے ہے۔ اب عالمی سطح پر اس حوالے سے ایک عالمگیر معاہدے کی تیاری کا عمل شروع کیا جا سکے گا۔

یہ کوشش گزشتہ دو عشروں سے بھی زائد عرصے سے گہرے سمندروں کی حفاظت اور ان میں موجود نباتاتی اور حیوانی حیات کے دیرپا استعمال سے متعلق کسی معاہدے کے سلسلے میں کی جانے والی سب سے بڑی کوشش ہو گی۔

قرارداد کے مسودے کے مطابق اس مجوزہ عالمی معاہدے کے تحت ایسے رہنما اصول وضع کیے جانے چاہییں جن کا اطلاق کسی بھی ملک کی قومی سمندری حدود سے باہر بین الاقوامی سمندری علاقوں پر ہو سکے۔ رپورٹوں کے مطابق اس مسودے میں جنرل اسمبلی نے اس امر کی منظوری بھی دے دی ہے کہ ابتدائی تیاریوں کے لیے اسمبلی کی ایک بین الاقوامی کمیٹی کے اجلاس 2016ء اور 2017ء میں ہوں گے۔

Australien Meeresschutzgebiet Great Barrier Reef Silberspitzenhai
سمندروں اور ان میں پائے جانے والے پودوں اور جانوروں پر مشتمل وسیع تر تنوع کی دیرپا بنیادوں پر حفاظت کے لیے یہ قرارداد اپنی نوعیت کا اولین اتفاق رائے ہےتصویر: imago/OceanPhoto

یہ کمیٹی جنرل اسمبلی کو اس نئے معاہدے کی جملہ شقوں سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔ پھر جنرل اسمبلی عالمی ادارے کے سمندری قانون سے متعلق کنونشن کے تحت ایسے قانونی ڈھانچے کی منظوری دے گی، جس کا احترام تمام رکن ملکوں کے لیے لازمی ہو گا۔

اسمبلی کے فیصلے کے مطابق اقوام متحدہ کی رکن 193 ریاستیں یہ فیصلہ 2018ء میں کریں گی کہ وہ باضابطہ عالمی مذاکراتی کانفرنس کب ہونی چاہیے، جس میں اس نئے عالمی معاہدے کی تفصیلات طے کی جائیں گی۔